جمعرات 25 جمادی ثانیہ 1446 - 26 دسمبر 2024
اردو

رمضان میں دن کواحتلام ہونااورحدیث ( الحلم من الشیطان ) کامعنی

سوال

رمضان میں ایک دن فجرکے بعدسویاتواحتلام ہوااورمنی کااخراج ہوگیا۔تومیرا سوال یہ ہےکہ کیااگرمیں روزہ مکمل کروں تواس دن کاروزہ قبول ہوگاباوجوداس کےجوکچھ ہوامیں اسےروکنےکی طاقت نہیں رکھتاتھا۔؟
دوسراسوال : اس طرح کی خوابیں ابلیس کی طرف سےہوتی ہیں لیکن وہ تورمضان میں جکڑدیاجاتاہے (تومجھےرمضان میں احتلام کیسےہوا)؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

رمضان میں دن کواحتلام ہونےسےروزہ باطل نہیں ہوتا کیونکہ یہ ایسامعاملہ ہے جوکہ انسان کی طاقت وقدرت سےباہر ہےاوروہ اسےروکنےکی طاقت نہیں رکھتا۔

اوراللہ تبارک وتعالی کافرمان ہے :

اللہ تعالی کسی بھی جان کواس کی طاقت سےزیادہ تکلیف نہیں دیتا

اگرکسی کواحتلام ہوجائےتواس کاروزہ فاسدنہیں ہوگااس لئےکہ یہ اس کے اختیارسےباہر ہے ، یہ ایسےہی ہےجیسےکہ وہ سویاہواہواوراس کےحلق میں کوئی چیزچلی جائے ۔

دیکھیں مغنی ابن قدامۃ جلدنمبر۔(3) صفحہ نمبر۔(22)

مستقل فتوی اوراسلامی ریسرچ کمیٹی سےایسےشخص کےمتعلق سوال کیاگیا جسےرمضان میں دن کواحتلام ہوجائےتواس کا کیاحکم ہے ؟ تواس کاجواب تھا:

جسےروزےکی حالت میں یاپھرحج اورعمرہ کےلئےاحرام کی حالت میں احتلام ہوجائےتواس پرکوئی کفارہ نہیں اورنہ ہی اس کےروزے پرکوئی اثر ہےاگرمنی کاخروج ہواہوتواس پرغسل جنابت لازمی ہے ۔

فتوی اللجنۃ الدائمۃ جلدنمبر۔(10) صفحہ نمبر۔(274)

اوراحتلام یہ ہےکہ نیندمیں ہم بستری کی خواب دیکھنا ۔

یہ ایک فطری چیز ہے،اللہ تعالی نےمردوعورت کی فطرت میں یہ رکھاہے،اسی لئے ام المومنین ام سلمہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہيں کہ :

ابوطلحہ رضی اللہ تعالی عنہ کی بیوی ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہارسول صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس آئی اورکہنےلگی اےاللہ تعالی کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم ( بیشک اللہ تعالی حق بیان کرنےسےنہیں شرماتااگرعورت کواحتلام ہوجائےتوکیاعورت پرغسل واجب ہے ؟ تورسول صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ہاں اگروہ پانی دیکھےتو )

صحیح بخاری باب الغسل حدیث نمبر۔(373)صحیح مسلم الحیض حدیث نمبر۔(471)

تواحتلام سےمرادوہ جماع کا تصور ہےجوکہ سویاہواشخص دیکھتاہے ۔

اوروہ حدیث جسےابوسلمہ ابوقتادۃ رضی اللہ تعالی عنہ سےبیان کرتےہیں جس میں ہےکہ :ابوقتادۃ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتےہیں کہ میں نےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتےہوئےسنا:

( اچھی خوابیں اللہ تعالی کی طرف سےہیں اورغلط قسم کی خوابیں شیطان کی طرف سےہیں اگرتم میں سےکوئی ایسی خواب دیکھےجسےوہ ناپسندکرتاہوتووہ شیطان سےاللہ تعالی کی پناہ میں آئےاوراپنی بائیں جانب تھوکےتواسےوہ کوئی ضررنہیں دے سکےگا ) صحیح بخاری التعبیرحدیث نمبر۔(6488)صحیح مسلم الرؤیاءحدیث نمبر۔(4196)

اس حدیث سےیہ مقصودنہیں کہ شیطان نےیہ کام کیا ہےاوروہ اس کاسبب ہے ۔

اوریہ کہ سرکش قسم کےجن رمضان میں جکڑدیئےجاتےہیں اس کامعنی یہ نہیں کہ شیطان وسوسےڈالنےاوربرائی کروانےسےرک جاتےہیں بلکہ اس کامعنی یہ ہے کہ دوسرے مہینوں کی نسبت رمضان میں اس کےاندرکمی واقع ہوجاتی ہے، اوریہ واقعتاہے اوراسکامشاہدہ اوراحسا س بھی ہوتاہے ۔

حافظ ابن حجررحمہ اللہ کا کہناہےکہ :

حکم یعنی غلط خوابوں کی شیطان کی طرف اضافت کرنےکامطلب یہ ہےکہ جھوٹ اورڈرانےوغیرہ کی صفت شیطان کےمناسب ہےبخلاف سچی خوابوں کےاس کی اضافت اللہ تعالی کی طرف کی گئی ہے جوکہ شرف وعزت کی اضافت ہے اگرچہ یہ سب اللہ تعالی کی مخلوق اورتقدیرہے ۔اھ

دیکھیں فتح الباری جلدنمبر۔(12) صفحہ نمبر۔(393)

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد