اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

كيا بچوں كى تربيت اسلامى ملك ميں رہ كر كرے يا انہيں لے كر اپنے خاوند كے پاس برطانيا چلى جائے ؟

145454

تاریخ اشاعت : 02-02-2012

مشاہدات : 3949

سوال

مجھے درج ذيل معاملہ ميں كوئى نصيحت فرمائيں: مسئلہ سمجھانے كے ليے ذرا تفصيل سے بيان كرنا چاہوں گى: ميں شادى شدہ ہوں ميرے تين بچے ہيں جن ميں ايك سابقہ خاوند سے ہے اور دو برس سے ميں الجزائر آ چكى ہوں، ميرا پہلے خاوند سے بيٹا اور خاوند دونوں برطانيا ميں ہى ہيں تا كہ بچے كى تعليم مكمل ہو سكے اور خاوند اسكى ديكھ بھال كرے، ميں يہاں الجزائر ميں دو بچوں كے ساتھ رہ رہى ہوں، بچى تيرہ برس كى ہے اور بچہ چار برس كا.
بچى اسلامى سكول ميں تعليم حاصل كر رہى ہے اور بچے كے بارہ ميں بھى ہمارى يہى پلاننگ ہے، ہمارا اتفاق ہوا ہے كہ ہم ايسے ہى رہيں گے اور ہر تين ماہ بعد خاوند مجھے ملنے آيا كريگا، الحمد للہ اس پر عمل ہو رہا ہے، ميرا سسرالى گھرانہ بہت دينى ہے ليكن وہ ہمارا تعاون نہيں كرتے كئى كئى ہفتے تو ہميں ملتے بھى نہيں، بلكہ يہى نہيں مجھے ان كى زبان سے غلط سلط باتيں بھى سننے كو ملتى ہيں. ميں نقاب اوڑھتى ہوں اور گھريلو ضروريات پورى كرنے كے ليے مجبورا باہر نكلتى ہوں، ميں يہاں رہنا چاہتى تھى ليكن ايسے ملك ميں رہنا مشكل ہو رہا ہے جہاں كى نہ تو ميں زبان بول سكتى ہوں اور نہ ثقافت سے واقف ہوں كيونكہ ميں نے نيا نيا اسلام قبول كيا ہے، اور ميرا خاوند بھى ميرے ساتھ نہيں، ميں نے خاوند سے كہا كہ وہ يہيں ہمارے ساتھ رہے، ليكن معاملہ آسان نہيں كيونكہ بڑا بيٹا اٹھارہ برس كا ہو چكا ہے اور لڑكيوں سے ميل جول كرنے لگا ہے، حالانكہ ہم نے اسے حلال و حرام كى تعليم بھى دى ہے، ليكن خاوند سارا دن تو بيٹے كے ساتھ نہيں رہ سكتا، اس ليے ميں اب دوبارہ برطانيا جا كر رہنے كا سوچ رہى ہوں.
ميں ايك مسلمان ملك ميں ہى رہنا چاہتى ہوں اور يہاں سے جانے كو دل نہيں كر رہا، جب خاوند كو بتايا تو وہ بھى اس پر خوش نہيں ہوا اور كہنے لگا كہ بچوں كا بنےگا ؟ انہيں دوبارہ برطانيا لانا مناسب نہيں، ميرے ساتھ يہاں الجزائر ميں نہ تو خاوند اور نہى والد اور كوئى دوسرا محرم ہے ميں بہت پريشان ہوں اور استخارہ بھى كيا ہے، اور ميرا خاوند بھى نہيں چاہتا كہ ہم برطانيا واپس جائيں، برائے مہربانى مجھے مشورہ ديں اس حالت ميں مجھے كيا كرنا چاہيے، كيونكہ اگر برطانيا جانے كے بعد كوئى مشكل پيش آئى تو خاوند ميرے كندھوں پر ہى پھيكےگا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

كسى كافر ملك ميں رہنے كى چند ايك شروط ہيں جن ميں سب سے اہم شرط يہ ہے كہ: وہاں مقيم شخص دين كا التزام كرنے والا ہو اور شہوات سے اجتناب كرتا ہو، اور علم و بصيرت كا مالك ہو جو اسے شبھات سے محفوظ ركھے، اور اپنے دينى شعار كو ظاہر كر سكتا ہو، اور اپنے اور اہل و عيال كے ليے فتنوں سے امن ميں رہنے كى استطاعت ہو.

ان شروط كى تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 13363 ) اور ( 27211 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.

دوم:

بلاشك و شبہ ان ممالك ميں اولاد كے دين و اخلاق كے ليے بہت سارے خطرات ہيں، خاص كر جوانى كى عمر كو پہنچنے والى لڑكى كے ليے تو يہ معاشرہ بہت ہى خطرناك ہے ظاہر يہى ہوتا ہے كہ آپ كا خاوند اسى بنا پر آپ كو دوبارہ وہاں نہيں جانے دے رہا، اس ليے آپ كو اسے آپس ميں محبت و مودت اور رابطہ كى كمزورى پر محمول نہيں كرنا چاہيے، كيونكہ يہ خيال نہيں كيا جا سكتا كہ آپ كا خاوند آپ اور اپنے بچوں سے دور رہ كر خوشى محسوس كرتا ہوگا.

ياد ركھيں شيطان انہى راستوں سے خاوند اور بيوى كے مابين زہر آلودہ شكوك و شبہات ڈالنے كى كوشش كرتا ہے اس ليے آپ كو اس سے بچ كر رہنا چاہيے.

يہ كہنا كہ خاوند سے دورى اور بچوں كى تعليم و تربيت پر اطمنان يا پھر ايسے ملك جانے ميں جہاں تربيت نہ كى جا سكے اور غلط راہ پر چلنے كى فرصت بہت زيادہ ہوں ان ميں افضل اور بہتر كيا ہے، اس كے ليے غور و فكر كى ضرورت ہے اور پھر ہر طرح اور ہر امور كو سامنے ركھ كر كوئى فيصلہ كرنا ہوگا، اس كا اندازہ آپ دونوں كے علاوہ كوئى دوسرا نہيں لگا سكتا، اس ليے آپ دونوں اللہ سے مدد طلب كرتے ہوئے آپس ميں مشورہ كريں اور ہر طرح سے سوچنے كے ساتھ ساتھ مصلحت اور فساد دونوں كو مدنظر ركھ كوئى فيصلہ كريں.

كيونكہ شريعت اسلاميہ نے مصلحت كے حصول اور اس كى تكميل اور فساد كو دور اور كم كرنے كا حكم ديا ہے، ذيل ميں ہم اس موازنہ اور افضليت كے ليے چند ايك نقاط ركھتے ہيں ان كو مدنظر ركھ كر كوئى فيصلہ كريں:

ـ اگر آپ كى بيٹى كا برطانيا ميں كسى اسلامى مدرسہ اور سكول ميں تعليم حاصل كرنا ممكن ہو تو يہ چيز آپ كے ليے خاوند كے پاس برطانيا جا كر رہنے كو راجح كرتا ہے اس طرح آپ كى اكتاہٹ ختم ہو جائيگى اور آپ دونوں ہى محبت و مودت اور الفت پا سكيں گے، اور اس كے ساتھ ساتھ دونوں مل كر بڑے بيٹے كى نگرانى بھى كر سكيں گے اور اسے بہت سارے خطرات سے محفوظ بھى كر سكتے ہيں.

ـ اسى طرح اگر آپ كى بيٹى كے ليے برطانيا ميں يا باہر آن لائن تعليم حاصل كرنا ممكن ہو تو وہ اختلاط كے خطرات اور مفاسد سے بھى محفوظ رہ سكتى ہے، تو اس صورت ميں بھى آپ كا برطانيا جانا زيادہ راجح ہوگا.

ـ اگر آپ كو خاوند كى بہت زيادہ ضرورت ہے اور آپ كو خدشہ ہو كہ خاوند كے بغير اكيلے رہنے ميں خطرہ ہے تو اس خرابى كو دور كرنے كے ليے بھى آپ كا برطانيا جانا صحيح ہے.

ـ آپ جو كچھ اختيار كريں ان ميں بيٹى كا مخلوط سكول ميں تعليم حاصل كرنا شامل نہيں ہونا چاہيے، كيونكہ مخلوط تعليم كے حرام ہونے ميں كسى بھى قسم كا شك و شبہ نہيں كيونكہ نظامى تعليم كا حصول بچى كے ليے واجب نہيں ہے، بلكہ بچى كے ليے دينى امور كى تعليم ضرورى ہے اور اس كا حصول تو كئى وسائل اور ذرائع سے ممكن ہے مثلا اسلامك سينٹر كے ذريعہ يا پھر ٹى وى چينل اور انٹر نيٹ كے ذريعہ.

كيونكہ اس طرح ماں اور باپ دونوں بچى كى نگرانى كر سكتے ہيں، اور خاوند بھى نگرانى كر سكتا ہے، ملازمت كے ليے تعليم حاصل كرنے كى كوئى ضرورت نہيں ہے، بلكہ دين كى حفاظت ضرورى ہے اور يہ ثقافت پر مقدم ہوگى.

ـ ہم عمومى طور پر اس طرح مائل ہيں كہ خاندان اور گھر كے افراد كو ايك جگہ جمع ہونا چاہيے، چاہے اس كے ليے كچھ مصلحتوں كو بھى ختم كرنا پڑے؛ كيونكہ خاندان كے افراد كى عليحدگى كى نتيجہ ميں پيدا ہونے والى خرابياں ان مصلحتوں سے زائد ہونگى.

اللہ سبحانہ و تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ كى مدد فرمائے اور آپ كو توفيق دے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب