جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

مجموعی مال سےزکاۃ ادا کرنی ہوگی یا صرف ایک سال کے دوران ذخیرہ شدہ مال سے زکاۃ دی جائے گی؟

157638

تاریخ اشاعت : 06-11-2014

مشاہدات : 2666

سوال

سوال: میرے ایک دوست نے پوچھا ہے کہ: اسکا ایک بیٹا ہے جو پیدائشی طور پر کچھ معذور ہے، اسکی عمر 25 سال ہے، جو کہ اپنے والدین کیساتھ رہتا ہے، اور اسے معذور ہونے کی بنا پر ماہانہ وظیفہ بھی ملتا ہے، چنانچہ اس رقم کو اسکے مستقبل کیلئے محفوظ کر لیا جاتا ہے۔ اور والد اس کے بچت شدہ مال میں سے ہر سال زکاۃ ادا کرتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ: شروع سے لیکر اب تک جتنا مال جمع ہوچکا ہے سارے مال میں سے ہر سال زکاۃ ادا کی جائے گی یا صرف ایک سال کی جمع شدہ رقم سے زکاۃ ادا ہوگی؟ آپکا بہت بہت شکریہ، اللہ تعالی آپکی کاوشوں میں دن دگنی رات چگنی برکتیں عطا فرمائے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

جو شخص زکاۃ کے نصاب کے برابر مال کا مالک بن جائے تو جب بھی ایک سال مکمل ہوگا اس پر زکاۃ واجب ہوگی، چنانچہ اگر پہلے سال میں اسکے پاس 5000 تھے، تو انکی زکاۃ ادا کریگا، اور اگر دوسرے سال تک اسکے پاس 10000 ہزار جمع ہوگئے تو پورے 10000 کی زکاۃ ادا کرنا ضروری ہوگا، اسی طرح تیسرے سال کریگا، لہذا زکاۃ پورے جمع شدہ مال پر واجب ہوگی، صرف ایک سال کے جمع شدہ مال پر زکاۃ نہیں ہوتی۔

اس بنا پر آپکے دوست کیلئے ضروری ہے کہ وہ ہر سال جتنا بھی مال اسکے بیٹے کیلئے جمع ہو تمام میں سے زکاۃ ادا کریگا، چاہے اس نے گذشتہ سالوں میں کچھ مال یا مکمل مال کی زکاۃ ادا ہی کیوں نہ کردی ہو۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب