الحمد للہ.
جو شخص زکاۃ کے نصاب کے برابر مال کا مالک بن جائے تو جب بھی ایک سال مکمل ہوگا اس پر زکاۃ واجب ہوگی، چنانچہ اگر پہلے سال میں اسکے پاس 5000 تھے، تو انکی زکاۃ ادا کریگا، اور اگر دوسرے سال تک اسکے پاس 10000 ہزار جمع ہوگئے تو پورے 10000 کی زکاۃ ادا کرنا ضروری ہوگا، اسی طرح تیسرے سال کریگا، لہذا زکاۃ پورے جمع شدہ مال پر واجب ہوگی، صرف ایک سال کے جمع شدہ مال پر زکاۃ نہیں ہوتی۔
اس بنا پر آپکے دوست کیلئے ضروری ہے کہ وہ ہر سال جتنا بھی مال اسکے بیٹے کیلئے جمع ہو تمام میں سے زکاۃ ادا کریگا، چاہے اس نے گذشتہ سالوں میں کچھ مال یا مکمل مال کی زکاۃ ادا ہی کیوں نہ کردی ہو۔
واللہ اعلم .