اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

والدہ کےحکم کی تعمیل بجا لاتے ہوئے سودی قرض لے سکتاہے؟

162423

تاریخ اشاعت : 11-01-2015

مشاہدات : 5716

سوال

سوال: میں انڈیا کی ایک مشاورتی خدمات پیش کرنے والی کمپنی میں دو سال سے زائد عرصہ سے ملازم ہوں، اور اچھی تنخواہ وصول کرتا ہوں، میں اپنی تنخواہ میں سے کچھ رقم صدقہ کیلئے مختص کرتا ہوں، اور کچھ حصہ زکاۃ کیلئے نکالتا ہوں، اور باقی رقم اپنی والدہ کو دے دیتا ہوں، چونکہ میں اس کمپنی میں کام کرتا ہوں جس کی وجہ سے میرے لئے بینک سے قرضہ لینے کے مواقع بہت زیادہ ہو جاتے ہیں، اس لئے میری والدہ مسلسل مکان اور گاڑی کی خریداری کیلئے بینک سے قرضہ لینے پر اصرار کرتی رہتی ہیں، اور میں اس قرضہ کے سودی ہونے کی وجہ سے مسلسل انکار کرتا آ رہا ہوں، انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ سودی قرضہ حرام ہے، لیکن انہیں یہ بات اس وقت بھول جاتی ہے کہ انکے اکثر رشتہ داروں کے پاس کوٹھیاں، اور گاڑیاں ہیں، میں نے انہیں یہ بھی بتلایا ہے کہ اللہ تعالی نے قرآنی نص کے ذریعے سود حرام قرار دیا ہے، تو انہوں نے بتلایا کہ اس بات کا انہیں بھی بخوبی علم ہے، لیکن تم پر میری بات ماننا لازمی ہے، چنانچہ جس وقت میں نے انکی اس بات کو مسترد کیا تو مجھے سے ناراض ہو گئیں، اور بات کرنا بھی گوارا نہیں کرتیں، اب میں کیا کروں؟ میں اپنی والدہ کیساتھ اسی گھر میں رہتا ہوں، اب ظاہر سی بات ہے کہ ماں جب بھی ملے تو تیوڑی کیساتھ، اور جب بھی بات کرے تو منہ بنا کر، ایسی زندگی میں کیا خاک سکون ہوگا؟! میں اپنی والدہ سے محبت بھی کرتا ہوں اور میں انہیں ناراض بھی نہیں کرنا چاہتا۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

گناہ کے علاوہ ہر کام میں والدین کی اطاعت ضروری ہے؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: (گناہ کے کاموں میں کوئی اطاعت نہیں ہے، بلکہ اطاعت صرف نیکی کے کاموں میں ہوتی ہے)بخاری: (7257) مسلم: (1840)
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان ہے: (مخلوق کی اطاعت کرتے ہوئے اللہ کی نا فرمانی نہیں کی جاسکتی) احمد: (1098)

اولاد پر والدین کی ایسے تمام معاملات میں اطاعت واجب ہے جن کی وجہ سے والدین کو فائدہ ہو، اور اولاد کو نقصان نہ  ہو، جبکہ ایسے کام جن میں والدین کو فائدہ نہ ہو، یا اولاد کو  نقصان  ہو تو اس وقت والدین کی اطاعت واجب نہیں ہوگی۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ   "اختیارات" صفحہ:(114) پر  کہتے ہیں:
"والدین اگرچہ فاسق ہی کیوں نہ ہوں انسان پر گناہ کے علاوہ ہر کام میں والدین کی اطاعت لازمی ہے، ۔۔۔ بشرطیکہ  اس کام میں  والدین کا فائدہ ہو،  اور اولاد کیلئے کوئی  نقصان نہ ہو" انتہی

دوم:

آپکی والدہ کا یہ کہنا کہ " تم پر میری بات ماننا لازمی ہے " یہ ٹھیک ہے ، اللہ تعالی نے بھی اسی کا حکم دیا ہے، لیکن  ۔۔ اگر اللہ کا حکم ماں یا باپ  کے حکم  کے مخالف ہو ، یا وہ کسی ایسی بات کا حکم کریں جو احکامِ الہی سے متصادم ہو تو   ہر مؤمن پر اللہ کے حکم کو مقدم کرنا واجب ہے، اسی لئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: (گناہ کے کاموں میں کوئی اطاعت نہیں ہے، بلکہ اطاعت صرف نیکی کے کاموں میں ہوتی ہے)بخاری: (7257) مسلم: (1840)

اسی طرح " الموسوعة الفقهية " ( 28 / 327 ) میں ہے کہ:
"جن لوگوں کی اطاعت کرنا واجب ہے، ان میں والدین، خاوند، اور حکمران شامل ہیں: لیکن انکی اطاعت  کیلئے یہ قید لگائی گئی ہے کہ یہ گناہ کے کاموں میں نہیں ہوگی؛ کیونکہ مخلوق کی اطاعت کرتے ہوئے خالق کی نا فرمانی نہیں کی جا سکتی" انتہی

شیخ فوزان حفظہ اللہ کہتے ہیں:
"ایک خاتون کو اللہ تعالی کی اطاعت کے ضمن میں خاوند اور اپنے  والدین کی اطاعت کرنے کا حکم دیا گیا ہے، چنانچہ والد یا خاوند کی اطاعت کرتے ہوئے خالق کی نافرمانی لازم آئے تو یہ جائز نہیں ہوگا؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان ہے کہ: (اطاعت نیکی کے کاموں میں ہی  ہوگی)بخاری،  اور ایسے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان ہے کہ : (مخلوق کی اطاعت کرتے ہوئے خالق کی نافرمانی نہیں ہو سکتی)احمد" انتہی
" المنتقى من فتاوى الشيخ الفوزان " ( 1 / 265 ، 266 ) سوال نمبر: 161

چنانچہ اس تفصیل کے بعد آپکے لئے  مکان کی خریداری کیلئے سودی قرضہ لینا حرام ہے -جیسے کہ آپ جانتے  ہیں۔ اللہ آپ کو مزید برکتوں سے نوازے-  اپنی والدہ محترمہ  کو  یہ بتلائیں کہ  انکی یہ بات ماننا میرے لئے حرام ہے،  اور اس بارے میں انکی ناراضگی اللہ کے ہاں کوئی وزن نہیں رکھتی؛ لیکن یہ بات سمجھاتے ہوئے آپ ان کیساتھ نرمی اختیار کریں، کیونکہ اللہ کے ہاں ماں کا بہت بلند مقام ہے، آپ انکے ساتھ  پیار و محبت کیساتھ  گفتگو کریں، اور انہیں   اس بات پر قائل کریں کہ حرام مال چاہے کتنا ہی زیادہ کیوں نہ ہو جائے اس میں برکت نہیں ہوتی، اور آخر کار وہ زوال پذیر ہو جاتا ہے۔

اللہ تعالی  سے دعا ہے کہ آپ جہاں بھی رہیں  آپکے تمام معاملات آسان فر مائے۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب