الحمد للہ.
شرعی قرض یہ ہے کہ: ایسا قرض حسنہ جس میں کسی قسم کے فائدہ یا سود کی شرط نہ ہو، جبکہ قرض خواہ قرض کی فراہمی کیلئے پیش کی جانی والی خدمت کی فیس لے سکتا ہے، شرط یہ ہے کہ یہ فیس خدمت پیش کرنے کے حقیقی مصارف سے زیادہ نہ ہو۔
چنانچہ "اسلامی فقہ اکیڈمی"[ مجمع الفقه الإسلامي] کی تجاویز برائے قرضہ سروس فیس از "اسلامک ڈیویلپمنٹ بینک"[ البنك الإسلامي للتنمية] میں درج ذیل شقیں موجود ہیں:
1- قرضہ فراہمی کیلئے سروس فیس لینا جائز ہے، بشرطیکہ حقیقی مصارف سے زیادہ نہ ہوں۔
2- حقیقی مصارف سے بڑھ کر جو کچھ بھی لیا جائے گا وہ شرعی طور پر حرام سود میں شامل ہوگا۔
ماخوذ از:" مجلة المجمع " شمارہ نمبر:2 ، ( 2 / 527 )، اسی طرح شمارہ نمبر:3 ،( 1 / 77 )
یہ کیسے پتہ چلے گا کہ فیس حقیقی مصارف پر مبنی ہےیا نہیں، اسکے لئے آپ یہ دیکھیں کہ قرضہ کی مقدار زیادہ ہو یا کم فیس ایک ہی ہوگی، اور قرضوں کی واپسی میں تاخیر پر قرضہ کی رقم اتنی ہی رہے گی۔
واللہ اعلم .