الحمد للہ.
اول:
زیور کی زکاۃ اندازے سے ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ زکاۃ ادا کرنے والا شخص اپنے غالب گمان کے مطابق زکاۃ ادا کردے، اسکے بارے میں مزید جاننے کیلئے سوال نمبر: (145091) کا جواب ملاحظہ کریں۔
دوم:
آپ نے سوال میں ذکر کیا ہے کہ آپکی والدہ زکاۃ ادا کرتی تھیں، لیکن آپکو زکاۃ کی ادائیگی کے طریقہ کے بارے میں شبہ ہے۔۔۔، تو اصل یہی ہے کہ آپکی والدہ اس انداز سے زکاۃ ادا کرتی تھیں، جس کے ذریعے وہ زکاۃ کی ادائیگی سے بری الذمہ ہوجائیں، اور آپکو شک پڑنے کی وجہ سے یہ اصل ختم نہیں ہوسکتی، کیونکہ مسلمان جب بھی کوئی عبادت کرتا ہے تو اس انداز سے کرتا ہے کہ اسکی عبادت درست، اور فرض ادا کر دے، الّا کہ اس اصل سے متصادم بات ثابت ہوجائے۔
چنانچہ اس تفصیل کے بعد؛ ورثاء پر زیورات میں سے گذشتہ سالوں کی زکاۃ ادا کرنا ضروری نہیں ہے۔۔، اور اگر آپ اپنی والدہ کے ساتھ احسان اور انکی طرف سے اضافی صدقہ کرنا چاہو تو ان شاء اللہ انہیں اس کا ثواب پہنچ جائے گا۔
واللہ اعلم.