الحمد للہ.
اصل تو يہى ہے كہ مسجد كھلى ركھى جائے اور بند نہ ہو تا كہ مسلمان جب چاہيں نماز ادا كريں، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں مسجد نبوى ميں كتے آيا جايا كرتے تھے، جيسا كہ صحيح بخارى ميں حديث ہے.
ليكن اگر مسجد كھلى ركھنے سے مسجد كے اندر برائى اور فساد ہونا شروع ہو اور اس كا خدشہ رہے تو مسجد كى ديكھ بھال اور اس كى حفاظ كے ليے مسجد بند كر دى جائے.
اور اس ليے بھى كہ مفاسد كو دور اور ختم كرنا مصلحت كے حصول سے زيادہ اولى اور بہتر ہے، اور اسى طرح اگر مسجد كى اشياء اور آلات وغيرہ كے چورى ہونے كا خدشہ ہو تو بھى مسجد كرنا صحيح ہے.
واللہ اعلم .