اتوار 30 جمادی اولی 1446 - 1 دسمبر 2024
اردو

دين اسلام ميں دفاع نفس كا حكم

سوال

اپنا دفاع كرنے كے متعلق دين اسلام كى رائے كيا ہے ؟ آيا يہ حقوق ميں شامل ہوتا ہے، اور كيا اس حق كى كچھ شروط بھى پائى جاتى ہيں، اور كيا قرآن مجيد ميں اس كے موضوع كے متعلق كچھ بيان ہوا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اپنى جان اور عزت اور عقل اور مال اور دين كى حفاظت كرنى معروف شرعى ضروريات ميں شامل ہوتى ہے، اور يہ مسلمانوں كے ہاں معروف پانچ ضروريات ہيں، اس ليے انسان پر اپنى جان كى حفاظت كرنا واجب ہے، اور اپنے آپ كو نقصان دينے والى اشياء كا استعمال كرنا جائز نہيں.

اور اسى طرح اس كے يہ بھى جائز نہيں كہ وہ كسى دوسرے كے ليے ممكن بنائے كہ وہ اسے تكليف دے اور ضرر پہنچائے، لہذا اگر كوئى دوسرا انسان يا كوئى وحشى جانور اور درندہ وغيرہ حملہ آور ہو تو اس پر اپنا يا اپنے اہل و عيال يا اپنے مال كا دفاع كرنا فرض ہے، اور اگر اس كا دفاع كرتے ہوئے اسے قتل كر ديا جائے تو وہ شہيد ہے، اور اسے قتل كرنے والا شخص جہنم ميں جائيگا.

اور اگر اس ظلم كے نتيجہ ميں مرتب ہونے والا نقصان اور ضرر بالكل قليل سا ہو، اور وہ اسے اللہ كے ليے چھوڑ دے، تو بلا شك و شبہ اللہ تعالى اس كا عوض اور نعم البدل عطا فرمائےگا، جو اس پر يا كسى اور پر اس ظلم كى زيادتى كا باعث نہيں بنےگا.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشيخ عبد الكريم الخضير