الحمد للہ.
اللہ تعالى آپ كو توفيق سے نوازے آپ كے علم ميں ہونا چاہيے كہ يہ دين آسان ہے، جيسا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" يقينا دين آسان ہے، اور جو كوئى بھى دين پر سختى كر كے استطاعت سے زيادہ عبادات ميں عمل كرنے كى كوشش كرے گا تو دين اس پر پر مشقت ہو گى اور وہ اس كى طاقت نہيں ركھے گا، چنانچہ درميانى راہ اختيار كرو، اور اطاعات ميں صحيح اور درست كا قريب رہو، اور خوشخبرياں دو، اور صبح اور شام اور رات كے كچھ حصہ ميں چل كر مدد حاصل كرو"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 39 ).
اگر انسان لكھ پڑھ نہ سكتا ہو تو اس پر واجب ہے كہ وہ نماز ميں پڑھى جانى والى اشياء كى تعليم حاصل كرے، اور نماز كى كيفيت معلوم كرے، اس كا لكھا پڑھا ہوا نہ ہونا اس ميں مانع نہيں ہے؛ كيونكہ يہ معاملہ الحمد اللہ بہت آسان ہے.
صحابہ كرام رضوان اللہ عليہم اجمعين ميں سے اكثر پڑھے لكھے نہ تھے ليكن اس كے باوجود وہ نماز ادا كرنے كى كيفيت اچھى طرح جانتے تھے.
ليكن اگر كوئى قائل يہ كہے كہ:
ہو سكتا ہے يہ انسان ابھى نيا نيا مسلمان ہوا ہو، اس ليے جب وہ نماز ميں پڑھى جانى والا اشياء اور اس كى كيفيت سيكھنا چاہے تو اس كے ليے اسے وقت دركار ہے، اور اسى طرح اگر وہ سورۃ فاتحہ ياد كرنے سے عاجز ہو تو وہ نماز كس طرح ادا كرے گا؟
اس كا جواب يہ ہے:
وہ نماز ادا كرے، اور جب قرآت كرنى ہو تو وہاں سبحان اللہ، الحمدللہ، اللہ اكبر، لا الہ الا اللہ، پڑھ لے.
اس كى دليل مندرج ذيل صحيح حديث ہے:
رفاعہ بن رافع رضى اللہ تعالى عنہ ـ مسيئى الصلاۃ يعنى جو شخص صحيح طريقہ سے نماز ادا نہيں كر رہا تھا والى حديث ميں ہے ـ بيان كرتے ہيں كہ اسے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اگر آپ كو كچھ قرآن ياد ہو تو وہ پڑھو، وگرنہ الحمد للہ، اللہ اكبر، اور لا الہ الا اللہ كہو "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 302 ) امام ترمذى نے اسے حسن كہا ہے، سنن ابو داود حديث نمبر ( 858 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود حديث نمبر ( 767 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
واللہ تعالى اعلم.
مزيد تفصيل كے ليے آپ سبل السلام ( 1 / 255 - 256 ) كا مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .