الحمد للہ.
اگر اس ٹیسٹ کا مقصد یہ ہے کہ کسی دوا کو انسان یا کسی بھی پالتو جانور پر استعمال کرنے کے نتائج پرکھے جائیں تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن اس بات کا خصوصی خیال رکھا جائے کہ خنزیر کے گوشت کو براہِ راست دستانوں کے بغیر ہاتھ نہ لگیں؛ کیونکہ خنزیر کا گوشت، اس کے اجزا اور اس کا فضلہ سب کچھ پلید ہے، اور پلید چیزوں سے جس قدر ممکن ہو بچنا ضروری اور واجب ہوتا ہے۔
اور اسی طرح بدن اور کپڑوں کو بھی نجاست سے بچایا جائے گا۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے استفسار کیا گیا :
"ہم سائنس کالج کے شعبہ حیاتیات میں پڑھتے ہیں، اور پڑھائی کے دوران ہمیں کچھ جانوروں کی چیر پھاڑ کا کہا جاتا ہے، عام طور پر اس کیلیے مینڈک اور چوہے استعمال ہوتے ہیں، مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ ہمیں سکھایا جائے اور تعلیم دی جائے، تو ان جانوروں کی تشریح اعضا کا کیا حکم ہے؟"
تو انہوں نے جواب دیا:
"ضرورت کے وقت تشریح اعضا میں کوئی حرج نہیں ہے۔
لیکن تشریح کے وقت ان جانوروں کیلیے ایسے اقدامات کرنا ضروری ہے جن سے انہیں درد محسوس نہ ہو۔
اسی طرح ان جانوروں کا بھی خیال رہے جو مرنے کے بعد نجس ہوتے ہیں، تو ایسے جانوروں کی تشریح کے بعد پاکی حاصل کرنا ضروری ہے" انتہی
ماخوذ از: فتاوی حرمِ مکی: (1166)
شیخ عبد الکریم خضیر حفظہ اللہ کہتے ہیں:
"سائنسی مقاصد کیلیے خنزیر کی چیر پھاڑ میں کوئی حرج نہیں ہے، تاہم خنزیر نجس ہوتا ہے اس لیے اسے براہِ راست ہاتھ مت لگائیں۔
لیکن اگر براہِ راست ہاتھ لگانے کی ضرورت محسوس ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ اس کے بعد ہاتھ دھو لیے جائیں" انتہی
ماخوذ از سوال نمبر: (8509)
یہ بات واضح رہے کہ ایسے تجربے کرنا منع ہے جن میں ان خنزیروں کے علاج کیلیے کوئی دوا بنائی جا رہی ہو، یا خنزیروں کی نشو و نما کیلیے معاون ہو، یا خنزیروں کا کوئی بھی اس میں فائدہ ہو؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ خنزیر حرام جانور ہے اور اس کو باقی رکھنے یا ان کی افزائشِ نسل کو بہتر بنانے کیلیے اقدامات کرنا درست نہیں ۔
واللہ اعلم.