جمعرات 9 شوال 1445 - 18 اپریل 2024
اردو

فطرتى سنتوں پر عمل نہ كرنے كا حكم، اور طہارت پر اثراندازى

سوال

ديكھا جاتا ہے كہ بعض مسلمانوں كے ناخن لمبے ہوچكے ہوتے ہيں اور ان ميں ميل كچيل پھنسى ہوتى ہے كيا دين ميں اس كى اجازت ہے، اور كيا ان كا وضوء ہو جاتا ہے ؟
اور كيا ناخن وغيرہ كاٹنے كے ليے كوئى مدت مقرر ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

والصلاۃ والسلام على رسول اللہ وبعد:

چاليس يوم گزرنے سے قبل ناخن كاٹنے ضرورى ہيں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے لوگوں كے ليے ناخن كاٹنے، اور زيرناف بال مونڈنے، اور بغلوں كے بال اكھيڑنے، اور مونچھيں كاٹنے كا وقت چاليس يوم مقرر كيا ہے، كہ چاليس يوم سے زيادہ دير نہ چھوڑيں جائيں.

انس رضى اللہ تعالى عنہ ـ جو كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے خادم ہيں ـ بيان كرتے ہيں كہ:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ہمارے ليے مونچھيں كاٹنے، اور ناخن كاٹنے، اور بغلوں كے بال ا كھيڑنے، اور زيرناف بال مونڈنے كے ليے وقت مقرر كيا كہ ہم چاليس راتوں سے زيادہ نہ چھوڑيں "

صحيح مسلم حديث نمبر( 285 ) مسند احمد حديث نمبر ( 11823) سنن نسائى حديث نمبر ( 14 ).

اور ايك حديث ميں يہ الفاظ ہيں:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ہمارے ليے ناخن اور مونچھيں كاٹنے، اور زيرناف بال مونڈنے، اور بغلوں كے بال اكھيڑنے كے ليے وقت مقرر كيا كہ ہم چاليس رات سے زيادہ نہ چھوڑيں "

چنانچہ مردوں اور عورتوں كو چاہيے كہ وہ اس معاملے كا خيال كرتے ہوئے نہ تو اپنے ناخن، اور نہ ہى مونچھيں، اور نہ ہى زيرناف بال، اور نہ ہى بغلوں كے بال چاليس يوم سے زيادہ دير بڑھائيں.

ناخنوں كے نيچے جمى ہوئى ميل كچيل كى بنا پر وضوء باطل نہيں ہوتا؛ كيونكہ يہ معفى عنہ ميں شامل ہے" اھـ

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب