اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

عید کے دنوں میں تکبیرات کی ریکارڈنگ چلانے کا حکم

سوال

کچھ دکاندار عشرہ ذوالحجہ میں اپنی دکانوں میں اور دکانوں کے دروازوں  پر بڑے بڑے اسپیکر لگا دیتے ہیں ان سے عید کی تکبیرات  کی آوازیں آتی ہیں، تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا اس سے روکا گیا ہے؟ اور کیا یہ عمل بدعت کے مفہوم میں آتا ہے؟ اسی طرح اگر ہم عشرہ ذوالحجہ کے دنوں میں اسکول کے پیریڈ  کے شروع میں طلبہ سے تکبیرات کہنے کا حکم دیں تا کہ سنت زندہ ہو تو کیا یہ بھی بدعت ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

عید کے دنوں میں تکبیرات کہنے کا اصل مقصد یہ ہے کہ لوگ ان ایام میں اپنی زبان سے تکبیرات کہیں اور بلند آواز سے تکبیرات کہیں۔

عید کی تکبیرات کی ریکارڈنگ چلانے سے سننے والے کو یاد دہانی ہو جاتی ہے، اور اگر کوئی شخص بھولا ہوا ہو تو اسے یاد آ جاتا ہے، تو یہ اس اعتبار سے جائز ہے۔ بشرطیکہ ریکارڈنگ چلانے کی وجہ سے بلند آواز کے باعث لوگوں کو تکلیف نہ ہو ، نہ ہی اس میں کوئی مبالغہ آرائی کا عنصر شامل ہو۔

ہم اس کو یہ نہیں کہتے کہ یہ بدعت ہے؛ کیونکہ بدعت اس چیز کو کہتے ہیں کہ جس کا سبب سلف صالحین کے ہاں موجود ہو لیکن اس کے باوجود سلف وہ کام نہ کریں اور بعد والے لوگ کریں تو یہ بدعت ہے، جبکہ ریکارڈنگ والا معاملہ  بالکل واضح ہے کہ سلف کے زمانے میں یہ چیزیں نہیں تھیں۔

اسی طرح اگر  دکانوں کے دروازوں  وغیرہ پر داخل ہوتے یا نکلتے وقت کسی بھی ذکر اور دعا کی یاد دہانی کے لیے یہ آلات لگائیں جائیں تو اس میں بھی کوئی حرج محسوس نہیں ہوتا۔

دوم:

چونکہ ان ایام میں تکبیرات کہنا  جائز ہے  اور سنت ہے، تو اس لیے اس کی ترغیب بھی جائز ہو گی، انہیں ہر وقت چلا کر رکھنا  بھی جائز ہے، نیز اسکول کے پیریڈ کی ابتدا یا آخر میں یا جس وقت بھی مناسب ہو یاد دہانی کروانا مناسب ہے، لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ کسی قسم کے واجبات میں کمی نہ آئے یا کام میں کوتاہی کا خدشہ پیدا نہ ہو۔

تاہم مناسب یہ ہے کہ کسی بھی پیریڈ کی ابتدا یا آخری وقت کو مختص نہ کریں ، بلکہ جس وقت بھی مناسب ہو انہیں یاد دہانی کروا دیں۔

چنانچہ اگر کوئی استاد اپنے پیریڈ میں کلاس روم میں بلند آواز سے تکبیرات کہتے ہوئے داخل ہو تا کہ تمام طلبہ ان کے اس عمل کی اقتدا کریں ، یا  انہیں ابتدا میں اس کا حکم دے اور ترغیب دلائے تو یہ جائز ہے، یہ نیکی اور تقوی  کی رہنمائی ہے۔

امام بخاری نے اپنی صحیح (2/20) میں ذکر کیا ہے کہ: "ابن عمر اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہم جس وقت  عشرہ ذوالحجہ کے دوران بازار جاتے تو بلند آواز سے تکبیرات کہتے تھے اور لوگ ان کی تکبیرات کے ساتھ تکبیریں کہتے "

اس میں یہ بھی خیال رہے کہ طلبہ قصداً یک زبان ہو کر تکبیرات نہ کہیں، بلکہ ہر طالب علم الگ سے تکبیرات کہے۔

مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (127851) کا مطالعہ کریں۔

واللہ اعلم 

ماخذ: الاسلام سوال و جواب