جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

اختلاف دين اور ايك دوسرے كي وراثت پر اس كا اثر

2815

تاریخ اشاعت : 11-03-2005

مشاہدات : 4698

سوال

كيا مسلمان شخص اپنے قريبي كافر عزيز كي موت كي صورت ميں يا اس كےبرعكس كافر قريبي مسلمان كي موت كي صورت ميں ايك دوسرے كا وارث بن سكتا ہے ؟
اور مختلف اديان كےلوگوں كا ايك دوسرے كي وراثت حاصل كرنے كے متعلق مسلمان كا موقف كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اختلاف دين وراثت كےموانع ميں سے ايك مانع ہے ، لھذا متفقہ طور پر كافر مسلمان شخص كا وارث نہيں ہوسكتا اور اسي طرح مسلمان بھي كافر كا وارث نہيں بن سكتا كيونكہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

مسلمان كافر كا اور كافر مسلمان كا وارث نہيں بنےگا. صحيح بخاري حديث نمبر ( 6262 )

اور اگر تركہ كي تقسيم سےقبل اسلام قبول كرلے تو امام احمد رحمہ اللہ تعالي كےہاں وہ ترغيب اسلام كےليے وارث بنےگا ، اور كفار كا آپس ميں ايك دوسرے كا وارث بننےكےبارہ ميں امام ابوحنيفہ اور امام شافعي رحمھمااللہ كا مسلك اور امام احمد رحمہ اللہ كي ايك روايت يہ ہےكہ ان كي آپس ميں ايك دوسرے كي وراثت ہوگي اگرچہ ان كےدين مختلف ہيں كيونكہ اللہ تعالي كا فرمان ہے:

اورجنہوں نےكفر كيا وہ ايك دوسرے كے دوست ہيں الانفال ( 73 )

اور اس ليے كہ دين مختلف ہونےكے باوجود وہ مسلمانوں كي دشمني ميں يك جان دوقالب ہيں .

ماخذ: ديكھيں الموسوعۃ الفقھيۃ ( 2 / 308 )