الحمد للہ.
آپ نے سوال میں جوکچھ ذکر کیا ہے وہ مطلقا آپ کوقبول اسلام میں مانع نہیں ، کیونکہ اسلام ایسادین ہے جوسب مخلوق کے لیے اورجس میں کسی رنگ ونسل اورممالک و قبیلہ اورزبانوں کی قید نہیں ، اورپھر نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سب انسانیت کے لیے ہرجگہ اورہرقسم کےلوگوں کے لیے رسول مبعوث کیے گۓ ہیں اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
آپ کہہ دیجۓ کہ اے لوگو! میں تم سب کی طرف اس اللہ تعالی کابھیجا ہوا رسول ہوں جس کی بادشاہی تمام آسمانوں اورزمین میں ہے اس کے سوا کوئ عبادت کے لائق نہیں وہی زندگی دیتا ہے اوروہی موت دیتا ہے سو اللہ تعالی پرایمان لاؤ اور اس کے نبی امی پر جو کہ اللہ تعالی پر اوراس کے احکام پر ایمان رکھتے ہيں اوران کا اتباع کرو تا کم تم راہ راست پر آجاؤ الاعراف ( 158 )
دین اسلام میں کسی کودوسرے پرفضیلت صرف اورصرف تقوی کی بنیاد پرحاصل ہوتی ہے اس میں رنگ ونسل اورقبیلہ کا کوئ دخل نہیں جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے اس فرمان میں بھی ذکر کیا ہے :
اے لوگو ! یقینا ہم نے تمہیں مرد وعورت ( کے ملاپ ) سے پیدا کیا ہے اورتمہارے قبیلے اورخاندان اس لیے بناۓ تا کہ تم آپس میں ایک دوسرے کوپہچان سکو ، بلاشبہ تم میں سے اللہ تعالی کے نزدیک سب سے عزت والاوہی شخص ہے جوتقوی اورپرہيزگاری میں سب سے آگے ہوگا ، یقینا اللہ تعالی جاننے والا اورخبردار ہے ۔
اوریہ اللہ تعالی کی حکمت ہے کہ اس نے انسانوں کے کئ ایک قبیلے اورخاندان بناۓ تا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کوپہچان سکيں نہ کہ وہ آپس میں ان قبیلوں اورخاندانوں کی بنا پرایک دوسرے پرفخر کرتے اوراکڑتے پھریں ۔
اوراللہ سبحانہ وتعالی نے ہمیں اپنی کتاب عزيز میں یہ بتایا ہے کہ انسانوں کی رنگوں اورزبانوں وغیرہ میں اختلاف اورفرق اللہ تعالی کی مخلوق میں قدرت و عظمت کی نشانیاں ہیں ۔
اللہ تعالی نے اسی چيزکا ذکر کرتے ہوۓ فرمایا :
اوراس کی قدرت کی نشانیوں میں سے آسمان وزمین کی پیدائش اورتمہاری زبانوں اور رنگتوں کا اختلاف بھی ہے یقینا اس میں دانش مندوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں الروم ( 22 )
اسلام کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس حرمت کی تاکید بیان کی ہے کہ عصبیت اورعنصریت حرام ہے اوراسی طرح رنگوں میں ایک دوسرے کوحقیر جاننا بھی حرام ہے ، اسی چيز کا ذکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مشہورخطبہ الوداع کے موقع پر فرمایا :
( اے لوگو ! خبردار تمہارا رب ایک ہے اورتمہارا باپ بھی ایک ہے خبردار کسی عربی کوعجمی اورنہ ہی کسی عجمی کوعربی پرفضیلت ہے اورنہ ہی کسی کالے کوسرخ پراورنہ ہی کسی سرخ کوکالے پر فضیلت حاصل ہے لیکن تقوی کے ساتھ جوبھی کسی سے افضل ہوجاۓ ) مسند احمد حدیث نمبر ( 22391 ) ۔
اورجب ایک شخص نے اپنے مسلمان بھائ کو یہ عار دلائ کہ اس کی والدہ کالی ہے تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا : تیرے اندر ابھی تک جاھلیت بھری ہوئ ہے ۔
ابوذررضی اللہ تعالی عنہ بیان فرماتے ہيں کہ میرے اورایک شخص کے درمیان کوئ بات تھی اوراس کی والدہ عجمی تھی میں نے اس کی ماں کی اسے عار دلائ تواس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس میری شکایت کی جب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر توایسا شخص ہے کہ تیری اندر جاھلیت پائ جاتی ہے ۔ صحیح بخاری اورصحیح مسلم یہ لفظ مسلم شریف کے ہیں حدیث نمبر ( 3139 ) ۔
آپ قبول اسلام میں جلدی کریں آپ کوسعادت نصیب ہوگی اورجب آپ اسلام کی پیروی کرتے ہوۓ اس کا التزام کریں گے تو آپ دنیا و آخرت میں اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک حاصل کریں گے ، اورسلامتی بھی اسی پرہوتی ہے جو ھدایت کی پیروی کرتا ہے ۔
واللہ اعلم .