الحمد للہ.
انسان کو وصول ہونے والے پیغامات اور چیٹ ہسٹری انسان کی ملکیت ہوتے ہیں، پیغام بھیجنے والے کا اس پر کوئی حق نہیں ہوتا، لیکن اگر پیغام بھیجنے والے کو خدشہ ہو کہ ان پیغامات کی وجہ سے اسے نقصان ہو گا، یا خرابی پیدا ہو گی ، چنانچہ وہ پیغام وصول کنندہ سے انہیں حذف کرنے کا مطالبہ کرے تو ، اس کے مطالبے پر پیغامات حذف کر دینے چاہییں، تا کہ مومن بھائی کو کوئی نقصان نہ ہو، یا پھر آپ اسے بتلا دیں کہ وہ اس چیٹ کو محفوظ جگہ پر ہی رکھے گا۔
بہ ہر حال، آپ پر ان کے مطالبے کو ماننا لازم نہیں ہے، وہ چاہے تو اپنے موبائل سے چیٹ ڈیلیٹ کر دے ، لیکن کسی کے موبائل پر اسے کوئی اختیار نہیں ہے۔
کوئی بھی بات جب انسان کے منہ سے نکل جاتی ہے تو وہ پرائی ہو جاتی ہے۔
اسی لیے امام شافعی رحمہ اللہ نے ربیع بن سلیمان سے کہا تھا: ربیع! خیال کرنا ، جس چیز کا آپ سے تعلق نہیں ہے آپ اس بارے میں بات ہی نہ کریں؛ کیونکہ جب بات منہ سے نکلتی ہے تو وہ آپ کی نہیں کسی دوسرے کی ملکیت بن جاتی ہے۔
تاہم باہمی اخوت اور مودت کا تقاضا ہے کہ: انسان اپنے بھائی کے مطالبے کو پورا کر دے بشرطیکہ اس میں ذاتی نقصان نہ ہو اور دوسرے کا بھلا ہو۔