اتوار 23 جمادی اولی 1446 - 24 نومبر 2024
اردو

کیا عورت بھی مکمل آخری عشرہ اعتکاف کرسکتی ہے ؟

سوال

میں ایک نئي مسلمان لڑکی ہوں اورعورت کے اعتکاف کے بارہ میں سوال کرنا چاہتی ہوں ، کیا اگر مسجد میں عورتوں کے لیے مخصوص جگہ ہو توعورت اعتکاف کر سکتی ہے ؟
اوراگر عورتوں کےلیے اعتکاف کرنا جائز ہے تو ان کے لیے کتنے دن تک اعتکاف کرنا ممکن ہے تین دن یا پانچ یا سات دن یا پھر مکمل آخری عشرہ ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اس اللہ وحدہ لاشریک کا شکراورتعریف ہے جس نے آپ کو اسلام قبول کرنے کی ھدایت نصیب فرمائي ، ہم اللہ تعالی سے دعا گوہیں کہ وہ آپ کے ایمان اورھدایت میں اضافہ فرمائے ۔

جی ہاں عورت کے لیے مسجدمیں اعتکاف کرنا جائز ہے ، بلکہ مردوں اورعورتوں کے لیے سنت بھی یہی ہے کہ وہ مسجد میں ہی اعتکاف کریں ۔

آپ مزیدتفصیل کے لیے سوال نمبر ( 37698 ) کے جواب کا بھی مطالعہ کریں ۔

افضل تویہی ہے کہ رمضان کا مکمل آخری عشرہ اعتکاف کیا جائے ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسا ہی کیا تھا اورازواج مطہرات اورباقی صحابہ کرام سے بھی یہی عمل ثابت ہے ۔

عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ :

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندگي کے آخر تک رمضان المبارک کے مکمل آخری عشرہ کا اعتکاف کرتے رہے ، پھر ان کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات بھی اعتکاف کرتی رہیں ۔

صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2026 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1172 )

جب کوئي مسلمان شخص پورا عشرہ اعتکاف نہ کرسکے تواس کےلیے جائز ہے کہ اس کے لیے جتنے ایام بھی میسر ہوں اعتکاف کرے ، دو دن یا تین یا اس سے بھی زيادہ دن چاہے ایک ہی رات کا اعتکاف کرے یہ سب جائز ہے ۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

مسجد میں اللہ تعالی کی اطاعت کے لیے رکنے کو اعتکاف کہا جاتا ہے ، چاہ وہ زيادہ مدت کے لیے ہو یا کم مدت کے لیے ، کیونکہ میرے علم کے مطابق اس کے بارہ میں کوئي حدیث وارد نہیں ، جس میں ایک یا دو دن یا اس سے زیادہ کی تحدید کی گئي ہو ۔ ا ھـ

دیکھیں : فتاوی الشيح ابن باز رحمہ اللہ تعالی ( 15 / 441 ) ۔

واللہ اعلم  .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب