اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

خاوند کا گھرچھوڑا اورواپس آنے سے انکار کردیا

39318

تاریخ اشاعت : 24-04-2004

مشاہدات : 7883

سوال

میں آپ سے معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ اس معاملہ میں شرعی طور پراللہ تعالی کو راضي کرنے کے لیے کیا کرنا واجب ہے ؟
میں نواجوان ہوں اورڈاکٹری کرتا ہوں تقریبا تین برس قبل میں نے شادی کی ہے میری منگیتر ( اب بیوی ) بہت ہی اچھی بھلی اوربہت ہی ممتاز شخصیت کی مالکہ تھی اوراچھی بھلی سمجھ بوجھ رکھتی تھی ، لیکن شادی کے بعد حالات بدل گئے ، میں کچھ مقروض تھا اوراسے بھی ہر چيز کاعلم تھا اورمیری ماہانہ آمدنی کا بھی علم رکھتی تھی لیکن اس کے باوجود اس نے مجھ سے اپنے خاص خرچہ کا مطالبہ کرنا شروع کردیا ۔
جب میں نے اسے سمجھانے اوراسی پر صبر کرنے کی کوشش کی اورکہا کہ مجھے اپنا قرض واپس کرلینے دو اورآپ پر ضروری ہے کہ اس معاملہ میں میرا تعاون کرو تواس نے میرے خلاف دنیا کھڑی کردی اورمیرے سسرالیوں کوبتادیا اور اصرار کرنے لگی لیکن میں نے انکار کردیا ۔
پھر اس نے ملازمت کا مطالبہ کردیا حالانکہ ہمارا اس پراتفاق ہوا تھا کہ ملازمت نہیں کرے گی لیکن اگر میں کمانے کی طاقت نہ رکھوں تو پھر وہ ملازمت کرسکتی ہے ، وہ اس کا بھی اصرار کرنے لگی حتی کہ میں ملازمت پر مان گیا ، اس کے بعد بھی کئي ایک مشکلات پیدا ہوئيں ۔
وہ شروع سےہی اورابھی تک میرے والدین سے بدکلامی اوربدتمیزی کرتی رہی ہے اورمعاملہ ان کی توہین تک جا پہنچا ہے ، اللہ تعالی نے شادی کے بعد ایسی بچی دی ہے جس پر لوگ بھی حسد کرنے لگے ہيں ، قصہ مختصر کہ وہ کئي ایک بارمیری اجازت کے بغیر گھر سے نکلی ہے ، نہ تو اسے بات چيت اورنہ ہی بستر سے الگ رہنا اورنہ ہی مار نے کوئي فائدہ دیا ہے ۔
اوراس نے مجھے عمارت کے سب رہائشیوں میں ذلیل کرکے رکھ دیا ہے ، اس لیے کہ وہ پڑوسیوں اوراپنے دوست واحباب اوررشتہ داروں کوہمارے درمیان پیدا شدہ مشکلات بتاتی ہے یہ سب کوششیں ناکام ہوچکی ہیں حتی کہ مسجد کے امام صاحب نے بھی اس سے بات کی ہے لیکن اس کا بھی کوئي فائدہ نہیں ہوا۔
اس کے نتیجہ میں اس کے بارہ میں میرا دل بالکل سخت ہوچکا ہے ، اوراخلافات بہت زيادہ ہوچکے ہیں حتی کہ دو بار طلاق بھی ہوچکی ہے لیکن ہم نے اپنی چھوٹی سی بچی کی وجہ سے رجوع کرلیا جو کہ اللہ تعالی کی طرف سے ہمیں ہبہ ہوئي ہے ۔
اوربالاخر میرے سسرالی رشتہ دارسفر سے واپس آئے تووہ یہ کہہ کر ان کے پاس گئي کہ کچھ دن ان کے پاس رہے گي معاملہ اسی طرح تیس دن تک چلتا رہا اوربہانہ یہ بنایا کہ اس کا والد بیمار ہے اوروالدہ بوڑھی ہے ، جب میں نے اسے یہ کہا کہ میری بیٹی کولے کر میرے گھر واپس آؤ تواس نے آنے سےانکارکردیا ، میں نے اپنے سسر سے بھی بات کی تواس نے بھی اسے بھیجنے سے انکار کردیا ۔
میں نے انہیں عدالت میں جانے کی دھمکی بھی دی لیکن وہ پھر بھی نہیں مانے ، بعد میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ میری بیوی اور بیٹی کے سارے کاغذات اور پاسپورٹ اورسونا بھی غائب ہے ( اس نے جانے سے قبل ہی یہ چيزیں لے لیں تھيں ) اس بارہ میں مجھے کچھ بتائيں کہ میں کیا کروں ؟ اللہ تعالی آپ کوعلم سے نوازے ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

اگرتو معاملہ ایسا ہی ہے جیسا آپ بیان کررہے ہیں تو آپ کی بیوی نے کئي ایک غلطیاں کی ہیں ، جن میں اس کا گھر سے بغیر اجازت نکلنا ، اوراپنے میکے میں ہی رہنا ، بغیر کسی ظاہری سبب کے آپ کے پاس واپس نہ آنا ، اوراس سے بھی قبل ملازمت کرنے پر اصرار کرنا جوکہ آپ کے ساتھ معاھدہ کی خلاف ورزی ہے ، آپ کے والدین کے ساتھ ناشائشتہ سلوک ، اورگھر کے رازوں کوافشاں کرنا ۔

ہم آپ کومشورہ دیتے ہیں کہ آپ وہ طریقہ اختیار کريں جس کی راہنمائي رب العالمین نے مندرجہ ذيل فرمان میں کی ہے :

فرمان باری تعالی ہے :

اگرتمہیں خاوند اوربیوی کے آپس میں ان بن ہونے کا خدشہ ہو توایک منصف مرد والوں میں سے اورایک عورت کے گھروالوں میں سے مقرر کرو ، اگر یہ دونوں صلح کرانا چاہیں گے تو اللہ تعالی دونوں میں ملاپ کرا دے گا ، یقینا اللہ تعالی پورے علم والا پوری خبر والا ہے النساء ( 35 ) ۔

توآپ اپنے بیوی کے خاندان میں سے کوئي صالح شخص اختیار کریں اورپھر وہ دونوں جوبھی فیصلہ کریں آپ اسے تسلیم کرلیں اس لیے کہ اسی میں خیر وبھلائی اورکامیابی ہے ، اوراگر وہ دونوں طلاق کا فیصلہ کرتے ہیں توآپ پھر بھی غم نہ کریں کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اوراگر خاوند اوربیوی علیحدہ ہوجائيں تواللہ تعالی اپنی وسعت سے ہر ایک کو بے نیاز کر دے گا ، اللہ تعالی بڑی وسعت والا اورحکمت والا ہے النساء ( 135 ) ۔

اوراگران دونوں منصفوں والا معاملہ بھی اس کے ساتھ فائدہ مند نہيں ہوتا توپھر آپ کے لیے جا‏ئز ہے کہ آپ عدالت سے رجوع کريں تا کہ وہ یاتو اسے اپنے گھر واپس آنا لازم کریں اوریا پھر قاضی چاہے توآپ کے درمیان علیحدگی کروا دے ۔

آپ اس مدت کے دوران اپنے تصرفات اور اقوال پرضبط اورصبر وتحمل سے کام لیں اس لیے کہ شیطان توخاوند اوربیوی کے مابین علیحدگي کرانے پر حریص ہے ، اوربعض اوقات اختلاف اورمخالفت کے زیر سايہ بات اورکلمہ کا بہت زيادہ اثرہوتا ہے ۔

اور اس کے ساتھ ساتھ آپ اللہ تعالی سے دعا کرتے رہیں کہ وہ آپ کی راہنمائي فرمائے ، اورجس میں آپ اورآپ کی بیٹی کے لیےخیر اوربھلائي ہے اس کی توفیق عطا فرمائے ، اورکوئي بھی کام استخارہ کرنے سے قبل نے کریں بلکہ اللہ تعالی سے اس کے بارہ میں استخارہ کرلیں اورجلد بازی سے اجتناب کریں اس لیے کہ جلدبازی کبھی بھی خير اوربھلائي نہیں لاتی ۔

اورآپ پر ضروری ہےکہ آپ حلم وبردباری اورنرمی سے کام لیں ، کتنے ہی خاندان تباہی کے دھانے پر پہنچنے کے بعد پھر وہ اپنی محبت والفت اورخوشی وسرور والی زندگي کی طرف لوٹ آئے ۔

اور آپ اپنے آپ پر رجوع کرتے ہوئے اپنی غلطیوں کوتلاش کریں ، آپ اپنے اوررب کے ساتھ معاملات کی اصلاح کریں تاکہ وہ آپ اوراپنی مخلوق کے مابین تعلقات کی اصلاح کردے ، اس لیے کہ اللہ تعالی کی اطاعت اوراس کی معصیت میں گھروں کی استقامت اورخرابی میں بہت ہی بڑا دخل ہے ۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ دونوں کے حالات کی اصلاح فرمائے اوراپنی اطاعت وفرمانبرداری اور اپنی رضامندی کے کام کرنے کی توفیق عطافرمائے ، آمین یارب العالمین ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب