الحمد للہ.
عورت یہ چاہے کہ اس کی عیدالفطر کے فوری بعد رخصتی ہے تو ماہواری کے ایام رخصتی کے ایام میں نہ آئیں اس لیے وہ رمضان میں ماہواری جاری کرنے کے لیے گولیاں کھا لے؛ تو یہ جائز ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ گولیاں کھانے کا مقصد روزوں سے جان چھڑانا مقصود نہ ہو۔
علامہ مرداوی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"حیض جاری کروانے کی غرض سے دوا استعمال کرنا جائز ہے، اس کا تذکرہ الشیخ تقی الدین ابن تیمیہ نے کیا ہے۔ الفروع میں اسی بات پر اکتفا کیا ہے جبکہ ابو یعلی صغیر نے یہ بھی اضافہ کیا ہے کہ رمضان کے قریب آنے پر روزوں سے جان چھڑانے کی غرض سے جائز نہیں ہے۔
میں [مرداوی ] کہتا ہوں کہ: اس موقف میں ان کا کوئی مخالف نہیں ہے۔ " ختم شد
"الإنصاف" (1/273)
مزید کے لیے دیکھیں: "الفروع" (1/393)، " الفتاوى الكبرى " (5/315)
بہوتی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"عورت کے لیے حیض کا خون جاری کرنے کی غرض سے شرعاً مباح دوا استعمال کرنا جائز ہے، ایسی دوا اس لیے استعمال نہ کرے کہ رمضان میں روزہ خوری کرنا مقصود ہو۔ بالکل ایسے ہی جیسے روزہ خوری کے لیے سفر منع ہے۔" ختم شد
" كشاف القناع " (1/ 218)
سفر اس وقت حرام ہو گا جب سفر کے ذریعے کسی فرض کو ساقط کرنا اور رمضان میں روزہ نہ رکھنے کی چھوٹ حاصل کرنا مقصود ہو۔
لیکن اگر سفر کا واقعی کوئی معتبر مقصد ہو تو سفر سے منع نہیں کیا جائے گا، اور نہ ہی عدم صیام اور نماز قصر کرنے جیسی سفر میں ملنے والی شرعی رخصتوں پر عمل سے روکا جائے گا۔
چنانچہ اگر آپ کا مقصد روزہ خوری نہیں ہے، بلکہ مقصد وہی ہے کہ آپ کو خدشہ ہے کہ کہیں رخصتی کے ایام حیض کی حالت میں نہ ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
لیکن اگر یہ ہو سکے کہ آپ عید کے بعد حیض روکنے کی دوا لے لیں، یا شادی کی تاریخ عید کے دو ہفتوں کے بعد رکھ لیں یا کوئی اور اقدام کر لیں تو پھر یہ اس بات سے بہتر ہو گا کہ اب آپ حیض کا خون جاری کرنے کے لیے دوا لیں اور آپ کو روزہ رکھنے سے روک دے۔
واللہ اعلم