الحمد للہ.
آپ كے ليے اس حكومت كے مال پر زيادتى اور ظلم كرنا حلال نہيں اگرچہ وہ كافر حكومت ہى كيوں نہ ہو، كيونكہ اس حكومت نے آپ كو پناہ دے ركھى ہے، اور اس امن كے ساتھ اپنے ملك ميں داخل ہونے كى اجازت دى ہے، اور تم اس حكومت كے ساتھ اس كے امن امان كى حفاظت اور گڑ بڑ نہ كرنے كا معاہدہ كر چكے ہو.
صرف آپ كا اس ملك ميں داخل ہونا ہى اس كے ساتھ معاہدہ ہے وگرنہ وہ تمہيں اپنے ملك ميں داخل ہونے كى اجازت نہ ديتے، اور پھر مسلمان شخص وعدہ خلافى نہيں كرتا بلكہ معاہدہ كى پاسدارى كرتا ہے، اور نہ ہى اس كى خيانت كرتا ہے.
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور تم معاہدہ كى پاسدارى كرو بلاشبہ معاہدہ كى باز پرس ہونے والى ہے الاسراء ( 34 )
اور ايك دوسرے مقام پر كچھ اس طرح فرمايا:
اے ايمان والو! اپنے معاہدوں كو پورا كرو المائدۃ ( 1 ).
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" منافق كى تين علامتيں ہيں: جب بات چيت كرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے، اور جب وعدہ كرتا ہے تو وعدہ خلافى كرتا ہے، اور جب اس كے پاس امانت ركھى جائے تو اس ميں خيانت كرتا ہے "
يہ حديث بخارى اور مسلم كى ہے اور اس كے راوى ابو ھريرہ رضى اللہ تعالى عنہ ہيں، مسلم شريف كى روايت ميں يہ الفاظ زيادہ ہيں:
" اگرچہ وہ نماز ادا كرے اور روزہ بھى ركھے اور اس مسلمان ہونے كا بھى گمان كرے"
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے صحابہ كرام پر اپنى رحمتوں كا نزول فرمائے.