الحمد للہ.
كسى بھى عورت كے ليے ـ اور خاص كر جب وہ يہ كہتى ہو كہ وہ نقاب كرتى ہے ـ اجنبى اور غير محرم مردوں سے ميل جول اور اختلاط ركھنا جائز نہيں، چاہے يہ تعليم اور پڑھائى ميں ہو يا ملازمت ميں، ہم نے اختلاط كا حكم اور اس كے نتيجہ ميں پيدا ہونے والى خرابياں درج ذيل سوالات كے جوابات ميں بيان كى ہيں، ( 1200 ) اور ( 12837 ) آپ ان كا مطالعہ ضرور كريں.
اس اختلاط كى خربيوں ميں يہ بھى شامل ہے كہ: دونوں يعنى مرد اور عورت ايك دوسرے كو ديكھتے ہيں، جو كہ حرام ہے، اللہ سبحانہ و تعالى نے تو مومن مردوں اور مومن عورتوں كو نظريں نيچى ركھنے اور حرام كو نہ ديكھنے كا حكم ديا ہے.
عورت كے ليے جائز نہيں كہ اجنبى مرد اس كے جسم كى كوئى چيز بھى ديكھيں، اور نہ ہى عورت كے ليے لباس ميں سستى اور كوتاہى كرنى جائز ہے تا كہ وہ ايسى چيز ظاہر كرے جس كا ظاہر كرنا حلال نہيں.
شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" حقيقت يہ ہے كہ اللہ تعالى نے زينت دو طرح كى بنائى ہے: ظاہرى زينت اور غير ظاہر زينت، ظاہرى زينت خاوند كے علاوہ اور محرم مرد كے ليے ظاہر كرنا جائز ہے، پردہ كى آيت نازل ہونے سے قبل عورتيں نكلتيں تو مرد ان كے چہرے اور ہاتھ ديكھا كرتے تھے، اور اس وقت چہرہ اور ہاتھ ظاہر كرنے جائز تھے، اور ان كو ديكھنا بھى جائز تھا، كيونكہ ان كا اظہار جائز تھا پھر جب اللہ تعالى نے پردہ كى آيت نازل فرمائى:
اے نبى ( صلى اللہ عليہ وسلم ) اپنى بيويوں اور اپنى بيٹيوں اور مومنوں كى عورتوں سے كہہ ديں كہ وہ اپنى اوڑھنياں اپنے اوپر لٹكا كر ركھيں، اس سے بہت جلد ا نكى شناخت ہو جايا كريگى پھر وہ ستائى نہ جائينگى، اور اللہ تعالى بخشنے والا مہربان ہے الاحزاب ( 59 ).
تو عورتيں مردوں سے چھپ گئيں.
اور الجلباب دوہرى چادر كو كہتے ہيں، جسے ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما وغيرہ رداء يعنى چادر كا نام ديتے ہيں، اور عام لوگ اسے تہہ بند كہتے ہيں، اور يہ بڑا تہہ بند ہے جو سر اور سارے بدن كو ڈھانپ لے.
پھر يہ كہا جاتا ہے كہ: جب عورتوں كو جلباب يعنى بڑى چادر لينے كا حكم تھا تا كہ ا نكى شناخت نہ ہو جو كہ چہرے كا پردہ يا نقاب كے ساتھ چہرے كا پردہ ہے، تو چہرہ اور دونوں ہاتھ اس زينت ميں سے ہوئے جسے اللہ تعالى نے اجنبى مرد كے سامنے ظاہر نہ كرنے كا حكم ديا ہے، تو اجنبى مردوں كے ليے صرف اسے ظاہرى كپڑوں اور لباس ميں ديكھنا ہى باقى رہ جاتا ہے.
اس كے برعكس علماء كے صحيح قول كے مطابق عورت اپنا چہرہ اور ہاتھ اور پاؤں بھى اجنبى مردوں كے سامنے ظاہر نہيں كر سكتى، بخلاف اسكے جو منسوخ ہونے سے قبل تھا، بلكہ صرف كپڑوں كے علاوہ كچھ بھى ظاہر نہيں كر سكتى.
ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 22 / 114 ) اختصار كے ساتھ.
اور ہم چہرہ اور ہاتھ چھپانے كا حكم سوال نمبر ( 11774 ) اور ( 21536 ) كے جواب ميں بيان كر چكے ہيں، آپ ا سكا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .