الحمد للہ.
اول :
مستقل فتوي كيمٹي سے اس طرح كا ہي ايك سوال پوچھا گيا:
سونےاور چاندي كےزيورات اجرت پر حاصل كرنے كا حكم كيا ہے تا كہ عورت شادي پر پہن سكےاور مثلا دو ہفتوں بعد اس كي اجرت كےساتھ واپس كرديےجائيں ؟
كميٹي كا جواب تھا:
اصل ميں سونےاور چاندي كےزيورات دونوں نقد چيزوں يا ان كےعلاوہ كسي اور كي اجرت پر معلوم مدت ميں كرايہ پر حاصل كرنےجائز ہيں، مدت ختم ہونے كےبعد زيورات اجرت پر لينے والا واپس كردے اور اس كےعوض ميں رھن ركھنے ميں بھي كوئي حرج نہيں . اھ
ديكھيں: فتاوي اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 15/ 79 - 80 )
اور دو نقد چيزيں سونا اور چاندي ہيں: يعني بطور اجرت سونا اور چاندي يا پھر دور حاضر ميں نقدي جس سے لوگ لين دين كرتےہيں دينا جائز ہے.
دوم :
عورتوں كےاولياء وسربراہوں سےگزارش اور انہيں نصيحت كي جاتي ہے كہ وہ مہر زيادہ نہ مانگيں، اور خاوند پر زيورات اور مہر اور سامان وغيرہ كا اتنا بوجھ نہ ڈاليں جسے وہ برداشت نہ كرسكتا ہو، اس ليے كہ شرعي طور پر بھي مہر زيادہ كرنا قابل مذمت ہے، اوراس كےعلاوہ اس كي بنا پر بہت سےمفاسد اور نقصانات بھي مترتب ہوتےہيں .
آپ اس كي تفصيل ديكھنےكےليے سوال نمبر ( 12572 ) كےجواب كا بھي مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .