الحمد للہ.
اس اور اس طرح كے دوسرے مسائل كا حكم فروعات شرع كا كافر كو خطاب كے حكم تحت مندرج ہوتا ہے، اور جمہور علماء كے قول كے مطابق صحيح يہى ہے كہ كافر اس كا مخاطب ہے، اسى ليے كافر شخص كو رمضان المبارك كے دن ميں كھانا نہيں دينا چاہيے اور نہ ہى اسے ايسا كرنے ميں تعاون كرنا چاہيے.
اور اگر كافر اپنے كفر پر مصر رہے اور كفر كى حالت ميں ہى مرے تو اسے اپنے كفر اور شريعت پر عمل نہ كرنے كى بنا پر سزا ہوگى.
اس كى دليل درج ذيل فرمان بارى تعالى ہے:
ہر نفس نے جو كچھ كمايا ہے وہ اس كے بدلے گروى ركھا ہوا ہے، مگر دائيں ( ہاتھ ) والے جنتوں ميں مجرموں كے متعلق سوال كرينگے: تمہيں جہنم ميں كس چيز نے داخل كيا ؟ وہ جواب دينگے: ہم نہ تو نمازى تھے، اور نہ ہى مسكينوں كو كھانا كھلاتے تھے، اور باطل اور غلط ميں مشغول رہنے والوں كے ساتھ مشغول رہتے تھے، اور ہم روز قيامت كى تكذيب كرتے رہے حتى كہ ہميں موت نے آ ليا المدثر ( 38 - 47 ).
اور الموسوعۃ الفقھيۃ ميں ہے:
" كيا كافر شخص كفر كى حالت ميں فروع شريعت كا مكلف ہے يا نہيں؟
امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں: مختار يہى ہے كہ كافر فروع شريعت كے مخاطب ہيں اس ليے جس كا حكم ديا گيا ہے اس كے مامور اور جس سے منع كيا گيا اس سے منع كيے گئے ہيں، تا كہ انہيں آخرت ميں عذاب زيادہ ہو" انتہى.
ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 4 / 263 ).
اور ولى الدين عراقى كا قول ہے:
" محققين اور اكثر كا صحيح مذہب يہى ہے كہ كفار فروع شريعت كے مخاطب ہيں، اس ليے ان كے ليے بھى ريشم اسى طرح حرام ہے جس طرح مسلمانوں كے ليے حرام ہے " انتہى.
ديكھيں: طرح التثريب ( 3 / 227 ).
اور الموسوعۃ الفقھيۃ ميں حرام فعل كے مقصد ميں استعمال ہونے والى اشياء كى فروخت كے عنوان كے تحت بيان كيا گيا ہے كہ:
" جمہور علماء كا كہنا ہے كہ ہر وہ چيز جس سے حرام كا قصد ہو اور ہر وہ تصرف جو معصيت اور گناہ كى طرف لے جائے وہ حرام ہے، اس ليے ہر وہ چيز فروخت كرنى حرام ہو گى جس كے متعلق علم ہو كہ خريدار اسے كسى ناجائز كام ميں استعمال كرےگا...
شافعيہ كے ہاں اس كى مثال يہ ہے كہ: كسى ايسے شخص كو نشہ والى چيز فروخت كرنا جس كے متعلق گمان ہو كہ يہ اسے حرام طريقہ سے استعمال كرےگا، اور موسيقى كے آلات بنانے والے كو لكڑى فروخت كرنا، اور بغير كسى ضرورت كے كسى آدمى كو بطور لباس پہننے كے ليے ريشم فروخت كرنا، اور اسى طرح باغى اور ڈاكو وغيرہ كو ہر قسم كا اسلحہ فروخت كرنا.... اور جانور كى طاقت سے زيادہ بوجھ لادنے والے كو جانور فروخت كرنا.
اسى طرح شروانى اور ابن قاسم عبادى نے كافر كو كھانا فروخت كرنا اس صورت ميں ممنوع قرار ديا ہے كہ جب اس كے متعلق علم ہو يا گمان ہو كہ وہ يہ كھانا دن كے وقت كھائيگا، اسى طرح الرملى نے بھى يہى فتوى ديا اور كہا ہے:
اس ليے كہ ايسا كرنا معصيت و نافرمانى ميں كافر كى معاونت ہے، اس بنا پر راجح يہى ہے كہ كفار فروع شريعت كے مخاطب ہيں " انتہى.
ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 9 / 211 - 212 ).
واللہ اعلم .