الحمد للہ.
آپ كے ليے سٹيٹ بنك ميں كام كرنا جائز نہيں، نہ تو بلاواسطہ بنك ميں ہى اور نہ ہى كمپنى كے ذريعہ جو بنك كى اشياء صحيح كرنے كى ذمہ دار ہے؛ كيونكہ ايسا كرنے ميں گناہ معصيت اور ظلم و زيادتى ميں معاونت ہے.
اور يہى سٹيٹ بنك باقى سب بنكوں كا ذمہ دار اور مسئول ہے، اور سودى شرح كى تحديد كرنا، اور بنك كے نظام كى مخالفت كرنے والوں كا محاسبہ بھى يہى بنك كرتا ہے، اور باقى بنكوں كے ليے ايسے قوانين وضع كرتا ہے جو شريعت الہى كے خلاف ہيں.
لھذا اگر آپ كسى مينٹيننس كمپنى ميں كام كرتے ہيں تو اس ميں كوئى مانع نہيں كہ آپ ان كمپنيوں كے آلات اور ان كى تعمير كريں جو مباح كام كرتى ہيں، اور شرعى احكام كے عين مطابق ہيں، حتى كہ اگر آپ كى كمپنى ميں كئى ايك قسميں ہيں جو ايسى كمپنيوں اور اداروں كى مرمت وغيرہ كرتى ہيں جو ان كے حلال نہيں.
ليكن اہم يہ ہے كہ آپ اس فرع اور قسم ميں كام قبول نہ كريں، اور كسى دوسرى قسم ميں كام كرنے كا مطالبہ كريں جو شرعا مباح اور حلال ہے.
اسى ويب سائٹ ميں سودى بنكوں، اور سودى بنكوں كى مرمت وغيرہ كرنے والى كمپنيوں ميں ملازمت كرنے اور ان كے ليے پروگرام تيار كرنے كے متعلق كئى ايك فتوى جات موجود ہيں، جن ميں ہم نے ان اعمال كے حرام ہونے كے متعلق اہل علم كى كلام ذكر كى ہے، اور وہ بالكل بلكہ اس سے بھى شديد طور پر ان بنكوں كا خيال ركھنے والے ادارہ اور كمپنى پر منطبق ہوتا ہے.
آپ مزيد تفصيل كے ليے سوال نمبر ( 21113 ) ( 26771 ) كے جوابات ضرور ديكھيں يہ بہت اہم ہيں.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.
واللہ اعلم .