اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

بھول کرروزہ افطار کرنے کا حکم

سوال

نفلی روزے میں بھول کرروزہ افطار کرنے کا حکم کیا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

امام بخاری اورامام مسلم نے ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ سے بیان کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جوروزے کی حالت میں بھول کرکھا پی لے اسے روزہ پورا کرنا چاہیے ، کیونکہ اللہ تعالی نے اسے کھلایا پلایا ہے ) ۔

صحیح بخاری حدیث نمبر ( 6669 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1155 )

اسی طرح کفارہ اورقضاء کے عدم وجوب کے کفارہ کی بھی صراحت وارد ہے ۔

ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جس نے رمضان میں بھول کرروزہ افطار کرلیا اس پر نہ تو قضاء ہے اورنہ ہی کفارہ ) ۔

صحیح ابن خزیمہ حدیث نمبر ( 1999 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ابن خزيمہ میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

دارقطنی نے ابوسعید رضي اللہ تعالی عنہ سے بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جس نے رمضان میں بھول کر کھا لیا تواس پر کوئي قضاء نہيں ) ۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :

چاہے اس کی سند ضعیف ہے لیکن متابعت کے لیے صالح ہے ، اس زيادہ کے ساتھ حدیث کا کم ازکم درجہ حسن تک جاپہنچتا ہے جس کی بنا پر اس سے احتجاج کیا جاسکتا ہے ، اس سے بھی کم درجہ کی بہت ساری احادیث سے بہت سے مسائل میں احتجاج کیا گيا ہے ۔

اس کی تقویت اس سے بھی ہوتی ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت نے بھی اس کا فتوی دیا ہے اوراس میں کسی نے بھی ان کی مخالفت نہیں کی ، جیسا کہ ابن منذر اورابن حزم وغیرہ نے بیان بھی کیا ہے ، جن میں علی بن ابی طالب ، زيد بن ثابت ، ابوھریرہ اورابن عمر رضي اللہ تعالی عنہم شامل ہیں ، اورپھر یہ اللہ تعالی کے مندرجہ ذيل فرمان کے بھی موافق ہے :

ہاں پکڑ اس چيز کی ہے جوفعل تمہارے دل کا ہو البقرۃ ( 225 ) ۔

لھذہ بھول چوک دل کا فعل نہيں ، اورپھر یہ نماز میں عمدا کھانے سے نماز کے باطل ہونے پر قیاس کے بھی موافق ہے نہ کہ بھول کرکھانے سے نماز باطل ہوتی ہے ،اوراسی طرح روزہ بھی بھول کرکھانے سے باطل نہیں ہوتا ۔

حدیث ميں اللہ تعالی کی اپنے بندوں پر رحمت ومہربانی اوران سے مشقت ختم کرنے اورشفقت کا بیان ہے ۔ ا ھـ بالاختصار ۔

اس لیے جمہور علماء کرام نے ان احادیث سے استدلال کیا ہے کہ جوکوئي بھول کرکھا پی لے اس کا روزہ صحیح ہے ، بلکہ اسے روزہ مکمل کرنا ہوگا اوراس کے ذمہ قضاء نہيں اورنہ ہی کفارہ ہوگا ، احادیث کا عموم نفلی اورفرضی سب روزوں کو شامل ہے اوراس میں کوئي فرق نہيں ۔

امام شافعی رحمہ اللہ تعالی کتاب الام میں کہتےہیں :

جب کوئي روزے دار رمضان المبارک یا نذر اورکفارہ یا کسی دوسرے واجب اورنفلی روزہ میں بھول کر کھا پی لے تواس کا روزہ صحیح ہوگا اس پرکوئي قضاء نہيں ۔ ا ھـ

دیکھیں کتاب الام للشافعی ( 2 / 284 ) ۔

امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

اس میں جمہور کے مسلک کا استدلال پایا جاتا ہے کہ : جب کوئي روزہ دار بھول کرکھا پی لے یا بھول کرجماع کرلے اس سے روزہ نہيں ٹوٹتا ، اس قول کےقائلین میں امام شافعی ، امام ابوحنیفہ ، داود رحمہم اللہ اوردوسرے بھی شامل ہيں ۔ ا ھـ

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :

مستظرفات یعنی دانائی کی باتوں میں یہ بھی ہے جسے عبدالرزاق نے عمرو بن دینار سے روایت کیا ہے کہ :

ایک شخص ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ کےپاس آيا اورکہنے لگا میں نے صبح روزہ رکھا لیکن بھول کرکھا لیا ، توابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کہنے لگے کوئي حرج نہیں ، اس شخص نے کہا پھر میں ایک شخص کے پاس گيا توبھول کر کھا پی لیا ، ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ کہنے لگے کوئي حرج نہيں ، وہ شخص پھر کہنے لگا میں ایک اور شخص کے پاس گيا توبھول کرکھالیا ، ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ کہنے لگے توایسا شخص ہے جوروزہ رکھنے کا عادی ہی نہیں ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب