الحمد للہ.
كوئى نفع حاصل ہونے يا كسى مشكل سے نجات ملنے پر اللہ تعالى كا شكر بجا لاتے ہوئے سجدہ شكر كرنا مشروع ہے، اس پر احاديث اور آثار دلالت كرتے ہيں.
ابو بكرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس كوئى خوشى كا معاملہ آتا اس كى خوشخبرى دى جاتى تو آپ صلى اللہ عليہ وسلم اللہ تعالى كا شكر بجا لاتے ہوئے سجدہ ميں گر جاتے"
نسائى كے علاوہ باقى پانچوں نے روايت كيا ہے، امام ترمذى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں كہ يہ حديث حسن غريب ہے.
اور مسند احمد كے الفاظ يہ ہے:
وہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس موجود تھے كہ ايك خوشخبرى دينے والا آيا اور اس نے دشمن پر ان كے لشكر كى فتح كى خوشخبرى دى اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا سر مبارك عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كى گود ميں تھا، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سجدہ ميں گر پڑے"
مسند احمد ( 5 / 45 ) مستدرك الحاكم ( 4 / 291 ).
عبدالرحمن بن عوف رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نكل كر صدقہ والى جانب جانے لگے اور وہاں پہنچ كر قبلہ رخ ہوئے اور سجدہ ميں گر پڑے اور سجدہ لمبا كيا پھر سر اٹھايا اور فرمانے لگے:
" ميرے پاس جبريل عليہ السلام آئے اور مجھے خوشخبرى ديتے ہوئے كہا كہ: آپ كو اللہ عزوجل فرماتے ہيں: جس نے تجھ پر درود پڑھا ميں اس پر رحمت كرونگا، اور جس نے تجھ پر سلام پڑھا ميں اس پر سلام پڑھونگا، توميں نے اللہ تعالى كا شكر ادا كرتے ہوئے سجدہ كيا"
اسے امام احمد رحمہ اللہ نے روايت كيا ہے.
منذرى رحمہ اللہ كہتے ہيں: براء رضى اللہ تعالى عنہ اور كعب بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ وغيرہ سے سجدہ شكر كے متعلق صحيح سند كے ساتھ حديث وارد ہے. انتہى
اور اس سلسلے ميں وارد شدہ آثار يہ ہے:
جب ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ كو مسيلمہ كذاب كے قتل كى خبر پہنچى تو انہوں سجدہ كيا.
اسے سعيد بن منصور نے سنن ميں روايت كيا ہے.
اور على رضى اللہ تعالى عنہ نے ذوالثديہ كو خوارج ميں پايا تو انہوں نے سجدہ كيا"
اسے امام احمد رحمہ اللہ تعالى نے مسند احمد ميں روايت كيا ہے.
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے عہد مبارك ميں جب كعب بن مالك رضى اللہ تعالى كو ان كى توبہ قبول ہونے كى خوشخبرى دى گئى تو انہوں نے سجدہ كيا، اور ان كا قصہ متفق عليہ ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.