الحمد للہ.
محمد بن عمر واقدی نے اس کا ذکرکیا ہے اوراسی طرح امام حاکم رحمہ اللہ تعالی نے بھی مستدرک ( 4 /6-7 ) اور ابن سعد رحمہ اللہ تعالی نے طبقات ابن سعد ( 8/76-77 )میں اورامام ذھبی رحمہ اللہ تعالی نے سیر اعلام النبلاء ( 2/162 ) میں اس کے علاوہ دوسرے مصادر میں بھی مذکورہے ۔
واللہ اعلم ظاہر تویہی ہوتا کہ یا تواس لیے تھا دفن میں دیرنہ ہو اس لیے کہ ان کی وفات ستائيس رمضال کی شب وتروں کے بعد ہوئ تھی ، یاپھر اس میں ان کے لیے زيادہ پردہ اورستر تھا ، یاپھر ان کے دوراور خاص کرزندگی کے آخری ایام ميں رات کودفن کرناغلط شمار ہونے لگا تھا توانہوں نے اس فعل سے حکم بیان کرنا چاہا ، یا کوئ اوروجہ ہوگي ، عمومی طورپر رات کو ضرورت کے پیش نظردفن کیا جاسکتا ہے ۔
واللہ تعالی اعلم .