الحمد للہ.
مسلسل پيشاب يا ہوا خارج ہونے كى بيمارى ميں مبتلاء شخص كے متعلق علماء كا اختلاف ہے كہ آيا وہ ہر فرضى نماز كا وقت شروع ہونے كے بعد وضوء كرنا لازم ہے اور پھر اس سے جتنى نفلى نماز چاہے ادا كر لے، يا اس كے ليے صرف ايك ہى وضوء كافى ہے، اگر اس كا وضوء اس بيمارى كے علاوہ كسى اور چيز سے نہيں ٹوٹتا تو سارى نمازيں اسى وضوء كے ساتھ ادا كر سكتا ہے ؟
امام ابو حنيفہ اور امام شافعى، اور امام احمد رحمہم اللہ كے ہاں ہر نماز كے ليے وقت شروع ہونے كے بعد وضوء كرنا ضرورى ہے.
ليكن امام مالك رحمہ اللہ كے ہاں مسلسل پيشاب خارج ہونے كى بيمارى ميں مبتلا شخص كے ليے ايك ہى وضوء كرنا جائز ہے، اور جب تك اس كا وضوء پيشاب كى بيمارى كے علاوہ كسى اور چيز سے وضوء نہيں ٹوٹتا وہ سارى نمازيں اس وضوء كے ساتھ ادا كر سكتا ہے.
پہلا قول زيادہ محتاط ہے، اور اكثر علماء كا عمل اسى پر ہے.
مزيد تفصيل اور فائدہ كے ليے آپ سوال نمبر ( 22843 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
اور اگر مسلسل پيشاب كى بيمارى ميں مبتلا شخص كسى اور وجہ سے وضوء ٹوٹ جائے تو اسے دوبارہ وضوء كرنا ہوگا، اس كے ليے بغير وضوء كيے نفلى يا فرضى نماز ادا كرنا جائز نہيں.
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تم ميں سے جب كسى كا وضوء ٹوٹ جائے تواللہ تعالى اس كى نماز اس وقت تك قبول نہيں كرتا جب تك وہ وضوء نہ كر لے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 6954 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 225 ).
علماء كرام كا اجماع ہے كہ نماز صحيح ہونے كے ليے حدث سے طہارت حاصل كرنا شرط ہے، طہارت كيے بغير نماز نہيں ہوتى.
مزيد تفصيل كے ليے آپ المجموع للنووى ( 3 / 139 ) اور مجموع الفتاوى ابن تيميہ ( 22 / 99 ) بھى ديكھيں.
رہا اس حالت ميں نيت كيا كى جائے ؟
آپ نماز ادا كرنے كے ليے طہارت كى نيت كريں.
ليكں يہ تنبيہ كرنا ضرورى ہے كہ نيت كا زبان سے كوئى تعلق نہيں، اور زبان كے ساتھ نيت كرنى مشروع نہيں ہے، بلكہ نيت كا تعلق تو دل كے ارادہ سے ہے.
مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 13337 ) اور ( 14234 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .