جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

نفاس ختم ہونے کے بعد مانع حمل کڑا رکھوانے سے خون جاری ہو گیا۔

سوال

میں رمضان سے دس دن قبل نفاس کا خون منقطع ہونے پر رمضان سے دو دن پہلے مانع حمل چھلا رکھوانے کے لیے لیڈی ڈاکٹر کے پاس گئی تو اس دن سے لے کر آج تک خون جاری ہے اور میں مسلسل روزے اور نماز کا اہتمام بھی کر رہی ہوں، تو میرے لیے کیا حکم ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اکثر فقہائے کرام کے ہاں عورت کو جو بھی خون آئے اگر 15 دن سے زیادہ نہ ہو تو اصولی طور پر حیض کا خون شمار ہو گا، اور 15 دن سے تجاوز کرنے پر استحاضہ کہلائے گا، جبکہ بعض کا یہ موقف ہے کہ جب تک مہینے کے اکثر ایام خون نہ آئے استحاضہ نہیں کہلائے گا، چنانچہ مہینے کے اکثر ایام خون ہو تو وہ استحاضہ ہو گا۔

دوم:

عورت کی ماہواری کے ایام کم یا زیادہ ہوتے رہتے ہیں، کبھی تقدیم و تاخیر بھی ہو جاتی ہے، تو ان سب صورتوں میں آنے والے خون کو حیض کا خون ہی شمار کریں گے، اور فقہائے کرام کے دو موقفوں میں سے راجح موقف کے مطابق اگر آپ کی ماہواری پہلے 7 دن تھی اور وہ 10 دن تک بڑھ گئی تو اس ساری مدت کو حیض شمار کریں گے، یہ نہیں کہیں گے کہ 7 دن کے بعد طہر آیا اور پھر دوبارہ حیض آ گیا۔

سوم:

عام طور پر مانع حمل چھلا یا کڑا جسے کوائل یا IUD بھی کہتے ہیں اسے رکھوانے کی وجہ سے ماہواری پر منفی اثرات پڑتے ہیں، کبھی حیض کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے، یا وقت سے پہلے آ جاتے ہیں، یا پھر حیض کے خون کی رنگت بدل جاتی ہے۔

چہارم:

آپ کے سوال سے ہمیں یہ بات سمجھ میں آئی ہے کہ مانع حمل چھلا رکھوانے کے بعد خون آیا جو کہ رمضان سے دو دن پہلے شروع ہوا اور آج یعنی 7 رمضان تک جاری ہے، لیکن آپ نے اپنی سابقہ ماہواری کے ایام کا ذکر نہیں کیا کہ ماہواری اپنے وقت پر آئی ہے یا نہیں؟

تاہم مذکورہ چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ، آنے والے خون کو حیض کہا جائے گا، الا کہ 15 دنوں سے زیادہ ہو جائے، تو پھر آپ مستحاضہ ہیں، جبکہ بعض کے ہاں مستحاضہ تبھی کہلائیں گی جب مہینے کے اکثر ایام خون آئے۔ تاہم آپ کے بارے میں جب یہ واضح ہو جائے کہ آپ مستحاضہ ہیں تو آپ کی تین میں سے ایک حالت ہو گی:

1-آپ کو اپنی سابقہ ماہواری کے ایام کی تعداد کا علم ہو، تو پھر آپ اپنی عادت کے مطابق حیض کے ایام گزاریں، پھر غسل کر کے نماز ادا کریں، اور عادت سے اضافی ایام استحاضہ کہلائیں گے۔

2-اگر آپ کی اس خون سے قبل بھی عادت متعین نہیں تھی تو آپ ماہواری کے خون میں تفریق کریں گی کہ حیض کا خون سیاہی مائل گاڑھا اور بد بو دار ہوتا ہے، عام طور پر حیض کے خون کے ساتھ جسم میں درد بھی ہوتا ہے، جبکہ استحاضہ کا خون ہلکا سرخ اور پتلا ہوتا ہے۔ چنانچہ حیض کے ایام وہی ہوں گے جن میں خون گاڑھا سیاہ ہو ، اور دوسرے خون میں استحاضہ ہو گا۔

3-اگر آپ حیض اور استحاضہ کے خون میں فرق نہ کر پائیں تو پھر 6 یا 7 دن حیض کے گزاریں؛ کیونکہ عام طور پر عورتوں کو اتنے دن ہی حیض آتا ہے، اس کے بعد غسل کر کے نماز اد اکر لیں۔

مستحاضہ: ایسی عورت جو مستحاضہ ہو تو وہ نماز اور روزے کا اہتمام بھی کرے گی اور خاوند کے ساتھ تعلقات بھی بنائے گی، تاہم ہر فرض نماز کا وقت شروع ہونے پر نیا وضو کرے گی اور پھر جتنے مرضی نوافل وغیرہ بھی ادا کر لے۔

مستحاضہ کی مختلف صورتیں مع دلائل کا تذکرہ ہم پہلے سوال نمبر: (68818 ) کے جواب میں کر آئے ہیں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب