جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

كيا استحاضہ والى عورت روزہ ركھے گى ؟

سوال

كيا استحاضہ والى عورت روزہ ركھے گى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

حائضہ عورت كے ليے حيض كى مدت ميں آنے والے خون پر حيض كے احكامات لاگو ہونگے، اور اسے حائضہ شمار كيا جائيگا، اور جب حيض كى مدت ختم ہو جائے تو وہ پاك ہو كر غسل كر كے نماز روزہ كى ادائيگى كرے گى، اور خاوند اس سے جماع و مباشرت بھى كر سكے گا، چاہے استحاضہ كا خون جارى بھى ہو پھر بھى يہ كام ہونگے.

عائشہ رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتى ہيں كہ:

فاطمہ بنت ابى حبيش رضى اللہ تعالى عنہا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس آكر كہنے لگى:

" اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم مجھے استحاضہ كا خون آتا ہے، اور ميں پاك نہيں ہوتى تو كيا ميں نماز ترك كر دوں ؟

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" نہيں، يہ تو ايك رگ كا خون ہے اور حيض نہيں، چنانچہ جب تجھے حيض آئے تو نماز ترك كردو، اور جب حيض ختم ہو جائے تو خون دھو كر غسل كرو اور نماز ادا كرو "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 226 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 333 )

شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ تعالى اس حديث كا معنى بيان كرتے ہوئے كہتے ہيں:

يہ ايك رگ كا خون ہے:

اس ميں يہ اشارہ ہے كہ اگر خارج ہونے والا خون كسى رگ كا ہو ـ اور اس ميں آپريشن كا خون بھى شامل ہے ـ تو اسے حيض شمار نہيں كيا جائيگا اس ليے اس خون كے ساتھ وہ كچھ حرام نہيں ہو گا جو حيض كى بنا پر حرام ہوتا ہے، اور اس عورت پر نماز كى ادائيگى اور اگر رمضان ہو تو روزہ ركھنا فرض ہوگا " انتہى.

ديكھيں: فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 11 ) سوال نمبر ( 226 ).

عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ ان كى ايك بيوى بھى اعتكاف بيٹھى اور وہ استحاضہ كى حالت ميں تھى انہيں خون آ رہا تھا، بعض اوقات خون كى بنا پر ان كے نيچے برتن ركھا جاتا تھا "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 303 ).

مزيد تفصيل كے ليے سوال نمبر ( 7501 ) اور ( 5595 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب