سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

نبى صلى اللہ عليہ وسلم كا نام ليتے وقت آنكھيں چومنے كا حكم

68837

تاریخ اشاعت : 18-04-2009

مشاہدات : 7259

سوال

ہمارے ملك ميں بعض علماء كہتے ہيں كہ جب مسلمان نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا نام سنے تو اس كو اپنے آنكھيں چومنى چاہيں، ليكن ان كے علاوہ دوسرے علماء كہتے ہيں ايسا نہيں كرنا چاہيے كيونكہ اس كا كوئى معنى ہى نہيں بنتا، اس سلسلہ ميں آپ كى رائے كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مسلمان شخص جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا نام سنے تو اس كے ليے نبى صلى اللہ عليہ وسلم پر درود و سلام پڑھ كر آپ كى عزت و توقير كرنى چاہيے اور وہ صلى اللہ عليہ وسلم كے الفاظ كہے.

ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" اس آدمى كا ناك خاك آلود ہو جس كے پاس ميرا ذكر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ پڑھے "

سنن ترمذى حديث نمبر ( 3545 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے ارواء الغليل ( 6 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اور حسين بن على بن ابى طالب رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جس كے پاس ميرا ذكر ہو اور وہ مجھ پردرور نہ پڑھے تو وہ بخيل ہے "

سنن ترمذى حديث نمبر ( 3546 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے ارواء الغليل ( 6 ) ميں اسے حسن قرار ديا ہے.

رہا مسئلہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا نام آنے پر آنكھيں چومنا لگتا ہے كہ سائل اس سے انگوٹھے چوم كر آنكھوں كو لگانا مراد لے رہا ہے، ايسا كرنا بدعت ہے، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" ہر نيا كام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہى ہے "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 4607 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

يہ بدعت بعض صوفى طريقہ كى ايجاد ہے اور بعض مسلمانوں نے ان صوفيوں پر اچھا گمان كرتے ہوئے اس پر عمل كرنا شروع كر ديا ہے ليكن وہ اس سے جاہل ہيں كہ يہ بدعت اور گمراہى ہے.

مسلمان پر واجب ہے كہ وہ بدعات كو نہ اپنائے اور اس سے دور رہے، اور كتاب و سنت كى اتباع كى حرص ركھتے ہوئے سنت كى پيروى كرے اس ميں نہ تو كچھ كمى كرے اور نہ ہى كتاب و سنت ميں كوئى زيادتى كرے كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى نے ہمارے ليے دين كو مكمل كر ديا ہے.

فرمان بارى تعالى ہے:

آج ميں نے تمہارے ليے تمہارا دين مكمل كر ديا ہے اور تم پر اپنى نعمت پورى كر دى ہے اور تمہارے ليے اسلام كے دين ہونے پر راضى ہو گيا ہو المآئدۃ ( 3 ).

اور جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم فوت ہوئے تو انہوں نے اپنے رب كے دين كى مكمل تبليغ كر لى تھى اور اس ميں كوئى ايسى چيز نہيں جو چھوڑى ہو، جو بھى خير و بھلائى تھى اس كى طرف ہمارى راہنمائى فرمائى، اور جو شر و برائى تھى اس سب سے ہميں روكا اور منع فرمايا، ميرا رب ان پر اپنى رحمتيں اور سلامتى نازل فرمائے.

آپ بدعت كے متعلق فائدہ مند تفصيل اور اس كے حالات معلوم كرنے كے ليے سوال نمبر ( 10843 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب