الحمد للہ.
كذب بيانى اور جھوٹ جائز نہيں اور يہ حرام ہے، اس وجہ سے جو مال حاصل كيا گيا ہے وہ حرام ہے، اس ميں اس كا كوئى حق نہيں ہے، اور رہى اس كى دعا تو يہ ممكن ہے كہ حرام مال كھانا اس كى دعا كى قبوليت ميں مانع ہو كيونكہ حديث ميں ہے:
" پھر ايسے شخص كا ذكر كيا جو بہت لمبا سفر كرتا ہے اور اس كے بال پراگندہ ہوں اور وہ اپنے ہاتھ آسمان كى جانب بلند كيے ہوئے ميرے رب ميرے رب كہہ رہا ہے، حالانكہ اس كا كھانا حرام كا، اور اس كا پينا حرام كا، اور اس كا لباس حرام كا، اور اسےغذا ہى حرام كى دى گئى ہے تو اس كى دعا كيسے قبول كى جائے گى؟"
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1015 ).
اور اس كے حج كے بارہ يہ ہے كہ: ايك شاعر كہتا ہے:
جب تم ايسے مال سے حج كرو جو اصلا حرام كا ہے، تو پھر آپ نے تو حج نہيں كيا، ليكن تيرے گدھے نے حج كر ليا.
واللہ اعلم .