سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

مرد كے ليے الماس اور دوسرے قيمتى پتھر والى انگوٹھى پہننے كا حكم

82877

تاریخ اشاعت : 05-04-2008

مشاہدات : 8619

سوال

ميں نے پڑھا ہے كہ مرد كے ليے سونے كے علاوہ چاندى يا دوسرى قيمتى معدنيات پہننا جائز ہے، ميرے درج ذيل سوالات ہيں:
1 - الماس اور نقلى سونا اور سونے كى پالش والى اشياء كا حكم كيا ہے ؟
2 - كيا مرد كے ليے زنجير اور كنگن اور چوڑياں پہننا جائز ہيں ؟
مجھے ايك مشكل درپيش ہے كہ سكول ميں ميرا ايك دوست جو كہ مسلمان ہے، ليكن ميرے علم كے مطابق وہ اسلامى تعليمات پر عمل نہيں كرتا، اس نے دائيں كان ميں بالياں پہن ركھى ہيں ميرا گمان ہے كہ اس ميں سونا اور الماس جڑے ہوئے ہيں، ميں نے اسے بتايا كہ يہ جائز نہيں، اور مردوں كے ليے سونا اور زيورات پہنے كے كچھ دلائل بھى پيش كيے، ليكن ميرا خيال ہے كہ اس نے انہيں پڑھا تك بھى نہيں، آپ سے گزارش ہے كہ بالياں پہننے كے متعلق كچھ دلائل ديں تا كہ ميں اسے پيش كر سكوں، اور مجھے اس موضوع ميں كس طرح معاملہ كرنا چاہيے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

مرد كے ليے سونا پہننا حرام ہے، اس كى دليل درج ذيل مسلم كى روايت ہے:

ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايك شخص كے ہاتھ ميں سونے كى انگوٹھى ديكھى تو اسے اتار كر پھينك ديا، اور فرمايا:

" تم ميں سے ايك شخص آنگ كا انگارہ اٹھا كر اپنے ہاتھ ميں ركھ ليتا ہے! "

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے وہاں سے چلے جانے كے بعد اس شخص كو كہا گيا: اپنى انگوٹھى اٹھا كر اس سے فائدہ حاصل كر لو، تو اس نے جواب ديا: اللہ كى قسم ميں اس انگوٹھى كو كبھى نہيں اٹھاؤنگا جسے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اتار كر پھينك ديا ہے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 2090 ).

ابو داود اور نسائى اور ابن ماجہ نے على بن ابى طالب رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے كہ:

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ريشم لے كر اپنے دائيں ہاتھ ميں پكڑى اور سونا لے كر اسے اپنے بائيں ہاتھ ميں پكڑا اور پھر فرمايا:

بلاشبہ يہ دونوں ميرى امت كے مردوں پر حرام ہيں "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 4057 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 5144 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 3595 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے اسے صحيح ابو داود ميں صحيح كہا ہے.

اور امام احمد رحمہ اللہ نے مسند احمد ميں عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" ميرى امت ميں سے جس نے بھى سونا پہنا اور اسے پہنے ہوئے مر گيا اللہ تعالى نے اس پر جنت كا سونا حرام كر ديا، اور ميرى امت ميں سے جس نے بھى ريشم پہنى اور اسے پہنے ہوئے مر گيا تو اللہ تعالى نے اس پر جنت كى ريشم حرام كر دى "

مسند احمد حديث نمبر ( 6556 ) شعيب ارناؤط نے مسند احمد كى تحقيق ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

امام نووى رحمہ اللہ مسلم كى شرح ميں كہتے ہيں:

" اور سونے كى انگوٹھى مرد كے ليے بالاجماع حرام ہے، اور اسى طرح اگر كچھ كا كچھ حصہ سونے اور كچھ حصہ چاندى كا ہو تو بھى حرام ہے " انتہى.

اور نقلى سونا پہننے ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ يہ حقيقت ميں سونا نہيں، اس ليے مردوں كے سونے كى حرمت والى احاديث اسے شامل نہيں ہونگى، ليكن اولى اور بہتر يہى ہے كہ اسے بھى نہ پہنا جائے؛ كيونكہ اس كے پہننے سے لوگ غلط گمان كرينگے، اور ہو سكتا ہے اسے ديكھ دوسرے لوگ بھى پہننے لگيں، اور يہ گمان كريں كہ اس نے اصلى سونا پہن ركھا ہے.

اور سونے كى پالش كى گئى اشياء كے متعلق اكثر فقھاء كرام كے ہاں يہ مقرر ہے كہ اگر اسے كھرچنے يا آگ پر ركھنے كے وقت اس پالش سے سونا جمع ہو جائے تو پھر يہ حرام ہو گا، ليكن اگر صرف رنگ ہى ہے اور اس ميں سے ذرا بھى سونا جمع نہيں ہوتا تو پھر پہننے ميں كوئى حرج نہيں.

ديكھيں: المجموع ( 4 / 327 ) اور الانصاف ( 1 / 81 ).

دوم:

مرد كے ليے سونے كے علاوہ چاندى يا دوسرى قيمتى معدنيات مثلا الماس وغيرہ كى انگوٹھى پہننا جائز ہے، كيونكہ اصل ميں يہ مباح ہيں، اور اس كى ممانعت كى كوئى دليل نہيں، ليكن اگر وہ عورتوں كے زيورات ميں شامل ہو مثلا چوڑياں اور كنگن، يا گردن كا ہار اور زنجير وغيرہ تو يہ منع ہے.

مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں درج ہے:

" مردوں كے ليے انگوٹھي پہننا جائز ہے، ليكن يہ چاندى يا قيمتى پتھر كى ہو، سونے كى نہيں " ا نتہى.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 24 / 77 ).

سوم:

مرد كے ليے عورتوں كا زيور چوڑياں، اور ہار، اور بالياں وغيرہ پہننا جائز نہيں، چاہے سونے كا ہو يا چاندى يا كسى اور چيز كا، كيونكہ اس سے عورتوں كے ساتھ مشابہت ہوتى ہے، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے عورتوں كے ساتھ مشابہت كرنے والے مردوں پر لعنت فرمائى ہے، اس كى تفصيل سوال نمبر ( 1980 ) كے جواب ميں بيان ہو چكى ہے آپ ا سكا مطالعہ كريں.

چہارم:

آپ كو چاہيے كہ اپنے دوست كو نصيحت كريں، اور اس كے سامنے مرد كے ليے كانوں ميں بالياں پہننے كى حرمت بيان كريں، اور اسے بتائيں كہ آپ كا يہ فعل كئى ايك حرام كاموں پر مشتمل ہے:

اول:

وہ چيز پہننا جس ميں سونا ہے.

دوم:

عورتوں كے ساتھ مشابہت.

سوم:

كفار كے ساتھ مشابہت، كيونكہ بعض معاشروں ميں كفار كى عادت ہے كہ وہ اپنے كان ميں بالى پہنتے ہيں، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس نے بھى كسى قوم سے مشابہت كى تو وہ انہى ميں سے ہے "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 4031 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

ہم اللہ تعالى سے دعا گو ہيں كہ وہ ہميں اور آپ كو توفيق دے اور سيدھى راہ پر چلائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب