الحمد للہ.
بنك وغيرہ سے فائدہ اور سود پر قرض حاصل كرنا جاہليت كے سود والى ايك صورت ہے، جسے اسلام نے ختم كر ديا اور اسے بہت شديد قسم كا حرام قرار ديا ہے، اور اس كے نتيجہ ميں بہت شديد قسم كى وعيد سنائى ہے جو كسى اور گناہ پر نہيں سنائى گئى.
اور پھر گھر كى خريدارى كوئى ايسى ضرورت نہيں جو سود كو مباح كرنے والى ضروريات ميں شامل ہوتى ہو؛ جبكہ ضرورت اسے شمار كيا جاتا ہے جس كے بغير آدمى ہلاك ہو جائے، يا قريب المرگ ہو جائے اور رہائش كى ضرورت تو كرايہ ادا كر كے بھى پورى كى جا سكتى ہے، يا پھر اسى چھوٹے فليٹ ميں رہ كر بھى، حتى كہ اللہ تعالى حالت ميں آسانى پيدا فرمائے اور نيا مكان خريدنے كى ہمت پيدا ہو جائے.
آپ كے ليے يہ بہتر تھا كہ آپ فليٹ كى زيادہ قيمت كا ظلم برداشت كر ليتے، نہ كہ سودى لين دين كرنے كى كوشش كرتے، اس ليے اب آپ پر واجب ہے كہ اس عظيم گناہ سے توبہ و استغفار كريں، اور آئندہ يہ پختہ عزم كريں كہ ايسا كام دوبار نہيں كرينگے.
آپ سوال نمبر ( 39829 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
آپ كے علم ميں ركھيں كہ آپ يہ سودى قرض جتنى جلدى ادا كر ديں اتنا ہى بہتر اور اچھا ہے، تا كہ آپ اس كے اثرات اور نحوست اور سزا سے چھٹكارا حاصل كر كے محفوظ ہوں، ليكن آپ كے ليے ايسا كرنا لازم نہيں اس بنا پر آپ پر قرض كا كچھ حصہ ادا كرنے كے ليے اپنى گاڑى فروخت كرنا لازم اور ضرورى نہيں ہے.
واللہ اعلم .