الحمد للہ.
یہ روایت باطل ہے اوراس کی کوئ صحت نہیں ، اس لۓ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی نے وہ موت جو ان لۓ مقرر تھی دی لھذا وہ فوت ہوچکے جیسا کہ اللہ تبارک وتعالی کے فرمان کا ترجمہ ہے :
بیشک آپ کو موت آنے والی ہے اور وہ بھی مرنے والے ہیں
اور صحیح حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ( اللہ تعالی کچھ فرشتے زمین میں گھومتے رہتے ہیں اورمیری امت کا سلام مجھ تک پہچاتے ہيں ) ۔اوردوسری حدیث میں فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ( جوشخص بھی مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو اللہ تعالی میری روح مجھ میں لوٹا دیتا ہے حتی کہ میں اس کے سلام کا جواب دے دیتا ہوں )
اور ایک حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کچھ اس طرح ہے : ( تمہارے دنوں میں سب سے بہتر جمعہ کا دن ہے تو اس میں مجھ پر زیادہ سے زیادہ درود پڑھا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے )
توصحابہ کرام کہنے لگے اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ پر کیسے پیش کیا جاۓ گا حالانکہ آپ بوسیدہ ہوچکے ہوں گے ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
( بیشک اللہ تعالی نے زمین پر حرام کردیا ہے کہ وہ انبیاء کے جسموں کو کھاۓ ) اس موضوع کے متعلقہ بہت سی احادیث ہیں ، اور کسی حدیث میں بھی یہ نہیں ملتا کہ آپ نے یہ فرمایا ہو کہ وہ کسی سے مصافحہ کریں گے ، یہ احادیث اس کے حکایت کے باطل ہونے پر دلالت کرتی ہیں ۔
اورفرض کریں کہ یہ صحیح بھی ہو تو یہ حکایت اس پر محمول کی جاۓ گی کہ مصافحہ شیطان نے کیا تھا تاکہ اسے اور اس کے بعد آنے والوں کو گمراہ کرے اور انہیں فتنہ میں ڈلنے کے لۓاس معاملہ کو خلط ملط کرے ،تو سب مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اللہ تعالی کا تقوی اختیار کریں اور اس شریعت اسلامیہ پرچلیں جوکہ کتاب وسنت میں بیان کی گئ ہے ، اور انہیں اس کی مخالف اشیاء سے بچنا چاہۓ ۔
اللہ تبارک وتعالی مسلمانوں کے حالات کودرست فرماۓ اور انہیں دین حنیف کی سمجھ دے اور اپنی شریعت پر چلنے کی ہمت عطاکرے اور توفیق دے آمین یارب العالمین ۔بیشک وہ اللہ تعالی کرم وفضل والا ہے ۔ .