سوموار 29 جمادی ثانیہ 1446 - 30 دسمبر 2024
اردو

زکاۃ کے مالی سال کے دوران حاصل ہونے والے مال کی زکاۃ

سوال

زکاۃ کیلئے معتبر مال نصاب پورا ہونے کے وقت والا مال ہوگا یا ایک سال گزرنے کے بعد موجود مال معتبر ہوگا؟ یعنی اگر نصاب پورا ہونے کے وقت مال کی مقدار 10000 تھی، اور ایک سال گزرنے کے بعد مال کی مقدار 50000 ہوگئی تو اب ان دونوں میں سے کونسا مال زکاۃ نکالنے کیلئے معتبر ہوگا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

نقدی نوٹوں میں زکاۃ واجب ہونے کیلئے دو چیزوں کا ہونا شرط ہے:

اول: نصاب کے برابر ہوں۔

دوم: نصاب کے برابر رقم پر ایک سال گزر جائے۔

چنانچہ اگر مال نصاب سے کم ہو تو اس میں زکاۃ واجب نہیں ہے۔

چنانچہ اگر مال نصاب کے برابر ہو، اور اس پر ایک قمری (ہجری)سال بھی گزر جائے،  تو اسوقت  اس میں زکاۃ واجب ہوگی۔

اور نصاب یہ ہے کہ نقدی رقم 85 گرام سونا، یا 595 گرام چاندی کے برابر ہو۔

اس نصاب کی زکاۃ ادا کرنے کیلئے چالیسواں حصہ یعنی 2.5٪ دینا ضروری ہے۔

دوم:
1000 کی مقدار میں مال نصاب کے برابر ہوجائے، اور پھر سال مکمل ہونے تک یہ مال بڑھ کر 5000 ہوجائے تو اسکی زکاۃ کیسے دے گا؟

اس میں کچھ تفصیل ہے:

1- اگر یہ اضافہ اصل [رأس المال] کے نفع کی وجہ سے ہوا ہے، یعنی  1000 ہزار کی سرمایہ کاری کی ہوئی تھی، تو اسے 4000 کا نفع ہوا ، تو اسے سال کے آخر میں سارے مال کی زکاۃ دینی ہوگی، کیونکہ نفع اصل [رأس المال ]کے تابع ہوتا ہے۔

2- اور اگر یہ اضافہ اصل رأس المال کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ وراثت، تحفۃً، یا کسی چیز کے فروخت کرنے کی وجہ سے، یا پھر کسی اور طریقہ سے آیا ہے، تو اسکی زکاۃ کیلئے الگ سال شمار ہوگا، جو کہ اس اضافی مال کی آپکی ملکیت میں آنے سے شروع ہوگا، اور اگر آپ اس اضافی مال کی زکاۃ پہلے والے 1000 کیساتھ دینا چاہیں تو یہ آپکی طرف سے اس اضافی مال کی زکاۃ ایڈوانس ادا ہوجائے گی، جس میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔

3- بسا اوقات اضافہ ہونے والا مال بتدریج حاصل ہوتا ہے، مثلا: انسان کی بچت سے یہ اضافہ ہوا، مثلا ہر ماہ 500 بچائے تو سال کے آخر تک اسکے پاس 4000 ہوگئے، تو اس صورت میں آپکو اختیار ہے، کہ آپ سارے مال کی اکٹھی زکاۃ ادا کریں، تو اس صورت میں آپ اس رقم کی زکاۃ وقت سے پہلے ادا کرینگے جس پر ابھی ایک سال نہیں گزرا، اور اگر آپ ہر ماہ حاصل ہونے والےمال کیلئے الگ سے سال شمار کرتے ہیں تو یہ بھی جائز ہے، لیکن اس میں آپکو حساب رکھنے میں مشقت ہوگی، کیونکہ اس طرح سے آپکو سال میں کئی بار زکاۃ ادا کرنی پڑے گی۔

مزید تفصیل کیلئے آپ سوال نمبر: (50801) کے جواب کا مطالعہ فرمائیں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب