الحمد للہ.
افطارى كا دارومدار تو غروب شمس پر ہے جيسا كہ حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان بھى ہے:
" جب يہاں سے رات آ جائے، اور اس جانب سے دن چلا جائے، اور سورج غروب ہو جائے تو روزہ دار كا روزہ افطار ہو گيا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1954 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1100 ).
اور مؤذن كى اذان پر افطارى كرنے ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ يہ غالب گمان ميں غروب شمس كا فائدہ ديتى ہے.
ليكن بعض مؤذن روزہ كے ليے بطور احتياط تاخير سے اذان ديتے ہيں جو كہ غلط ہے، اور سنت كے بھى مخالف ہے، جيسا كہ سوال نمبر ( 12470 ) كے جواب ميں بيان كيا جا چكا ہے.
اگر تو آپ كے شہر ميں اذان كا وقت ريڈيو كى اذان كے مطابق ہے تو پھر بہتر يہى ہے كہ ريڈيو كى اذان پر اعتماد كيا جائے، كيونكہ ريڈيو كى اذان كے وقت ميں بہت خيال ركھا گيا ہے.
واللہ اعلم .