الحمد للہ.
جس کے پاس اپنے اخراجات پورے کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے ایسے دنیاوی علوم کے طالب
علم کو زکاۃ دی جا سکتی ہے ، بشرطیکہ اس کی تعلیم شرعی طور پر جائز ہو، اور اس کی
ضرورت بھی ہو، اور اس تعلیم کے بعد ملازمت یا کاروبار کرنے کے مواقع بھی اس کیلئے
پیدا ہوں۔
کیونکہ اب ڈگری کا حصول انتہائی ضروری ہوچکاہے، اور اس کے بغیر کام یا ملازمت ملنا
تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔
مرداوی رحمہ اللہ "الإنصاف" (3/218) میں کہتے ہیں:
"شیخ تقی الدین نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ : "کتابیں خریدنے کیلئے زکاۃ وصول کرنا
جائز ہے، بشرطیکہ کہ یہ کتب ایسے علم پر مشتمل ہوں جن سے دینی اور دنیاوی فائدہ
حاصل ہو" انتہی ، اور ان کا یہ موقف درست ہے"
اس بنا پر آپ اپنی بہن کو اپنے مال کی زکاۃ دے سکتے ہیں۔
واللہ اعلم.