بدھ 24 جمادی ثانیہ 1446 - 25 دسمبر 2024
اردو

بيوى كو لباس لا كر دينے كا وعدہ كيا ليكن لا كر بہن كو دے ديا

96122

تاریخ اشاعت : 30-01-2012

مشاہدات : 3914

سوال

ميرے خاوند نے بالكل نئے كپڑے اپنے بھائى كو بطور نمونہ دكھانے كے ليے بھيجے كہ عورتوں كے ن تنئے ڈيزائن كيا ہيں تا كہ انہيں چائنہ سے تيار كروايا جا سكے، اور خاوند نے يہ كہا كہ جب بھائى ديكھ لے تو آپ ان ميں سے جو چاہيں لے سكتى ہيں.
ليكن اس كے بعد ميرے خاوند نے اپنے بھائى سے كہا كہ وہ واپس لانے كى بجائے يہ كپڑے اس كى بہن كو دے دے، حالانكہ ميرا خاوند جانتا تھا كہ ميرے پاس اس وقت كوئى كپڑے نہيں، كيونكہ ميرے كپڑے پھٹ چكے ہيں، اور تيسرے بچے كى پيدائش كے بعد ميرا وزن بھى كم نہيں ہوا.
تو كيا ميرے خاوند كو حق حاصل ہے كہ جب ہميں مبلغ كى ضرورت بھى ہے تو وہ اس وقت ان كپڑوں پر بہت سارى رقم خرچ كرے، اور پھر يہ كپڑے اپنى بيوى كو دينے كى بجائے اپنى بہن كو دے دے ؟
ہم سے ہر ايك كو كپڑوں كى ضرورت تھى، ليكن كيا يہ عدل اور انصاف ہے كہ وہ اپنى بيوى اور بچے جنہيں نئے لباس كى ضرورت بھى تھى ان كى بجائے اپنى بہن كو ترجيح دے كر لباس بہن كو دے دے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر معاملہ ايسا ہى ہے جو آپ نے بيان كيا ہے، تو خاوند كو اپنا وعدہ پورا كرنا چاہيے تھا كہ وہ آپ كے ليے اس لباس كى بجائے آپ كو نيا لباس لا كر ديتا.

اور آپ كو بھى چاہيے كہ آپ خاوند كے اس تصرف ميں كوئى عذر تلاش كر ليتى، ہو سكتا ہے كہ خاوند نے يہ كپڑے واپس لينے ميں كوئى حرج محسوس كيا ہو، يا پھر اس كى بہن نے يہ كپڑے ديكھ كر انہيں پسند كيا ہو اس ليے واپس لينا پسند نہ كيا ہو، اس طرح كا كوئى اور عذر ہو سكتا ہے.

اصل ميں ازدواجى زندگى تو محبت و مودت اور الفت و پيار اور عفو و درگزر پر مبنى ہے، كوئى بھى ايسا خاوند نہيں اور نہ ہى كوئى ايسى بيوى ہے جس سے كوئى غلطى نہ ہوتى ہو، ہر ايك سے غلطى ہو سكتى ہے، ليكن ازدواجى زندگى كو ايك دوسرے كى غلطيوں پر معاف كر كے اور اس ميں عذر تلاش كر كے اسے خوبصورت بنايا جا سكتا ہے.

آپ كے خاوند كو صلہ رحمى كا ان شاء اللہ اجروثواب حاصل ہوگا، اور اگر آپ اس ميں صبر و تحمل كرتى ہيں اور اجروثواب كى نيت كريں تو آپ كو بھى ثواب ملےگا، كيونكہ آپ نے دوسرے كے ليے بھى خير پسند كى ہے جس طرح اپنے ليے پسند كرتى ہيں.

اس صدقہ كرنے اور احسان كرنے والے كے ليے اللہ سبحانہ و تعالى سے اجروثواب اور مال ميں بركت كى اميد ركھى جائيگى، اور اللہ كے حكم سے اس كے نتيجہ ميں آپ كے ليے بھى خير و بھلائى اور فائدہ ہوگا.

اس ليے ہم اپنى فاضل بہن كو صبر اور اجروثواب كى وصيت كرتے ہيں، اور گزارش كرتے ہيں كہ آپ اپنى ضروريات طلب كرنے ميں نرمى اختيار كريں، اور اپنے خاوند كو مشقت ميں مت ڈاليں.

اور اسى طرح ہم آپ كے خاوند كو يہ نصيحت كرتے ہيں كہ وہ آپ اور آپ كى اولاد كے ساتھ حسن سلوك كرے، اور آپ لوگوں كو جن اشياء كى ضرورت ہے وہ ضرور لا كر دے، اور اسے يہ علم ہونا چاہيے كہ وہ آپ پر جو بھى خرچ كرتا ہے چاہے وہ كھانا پينا ہے يا پھر لباس وغيرہ اس كا اسے اللہ تعالى كے ہاں اجروثواب حاصل ہوگا، ليكن شرط يہ ہے كہ اگر وہ اس ميں اجروثواب كى نيت ركھتا ہو.

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جب كوئى مسلمان اپنے اہل و عيال پر اجروثواب كى نيت سے خرچ كرتا ہے تو يہ اس كے ليے صدقہ كا اجروثواب ہے "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 5351 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1002 ).

اور ايك حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" ايك دينا جو آپ نے اللہ كى راہ ميں خرچ كيا ہے، اور ايك دينار جو آپ نے گردن آزاد كرنے ميں خرچ كيا ہے، اور ايك دينار جو آپ نے مسكين پر خرچ كيا، اور ايك دينار جو آپ نے اپنے اہل و عيال پر خرچ كيا، ان سب ميں سے سب سے زيادہ اجروثواب والا وہ ہے جو آپ نے اپنے اہل و عيال پر خرچ كيا "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 995 ).

" جو دينار گردن پر خرچ كيا " كا معنى يہ ہے كہ جو دينار غلام يا لونڈى آزاد كرانے ميں خرچ كيا.

يہ عظيم حديث خاوند كو اپنى بيوى اور بچوں پر خرچ كرنے كى ترغيب اور تشجيع دلاتى ہے، كيونكہ بيوى بچوں پر خرچ كرنا تو اللہ كى راہ ميں اور مسكين پرخرچ كرنے سے بھى زيادہ اجروثواب كا باعث ہے.

ہم اللہ سبحانہ و تعالى سے دعا كرتے ہيں كہ آپ دونوں كے حالات كى اصلاح فرمائے، اور آپ دونوں كے مال و دولت ميں بركت عطا فرمائے، اور آپ دونوں كى روزى ميں بركت عطا كرے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب