الحمد للہ.
یہاں ہمیں سودی قرض لینے کا حکم بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے؛ کیونکہ یہ تو بالکل واضح ہے، سودی قرض لینے والے کبیرہ گناہوں میں ملوث ہو چکے ہیں، آپ ان کو نصیحت کریں اور ان کے عمل کی حرمت کی یاد دہانی کروائیں، اور انہیں توبہ کی تاکید کریں۔
جبکہ آپ کے سوال کے متعلق یہ ہے کہ:
مکان تعمیر کرتے ہوئے آپ کا کام حرام بھی ہو سکتا ہے اور حلال بھی :
چنانچہ اگر آپ نے مکان کا نقشہ تیار کیا ، یا سودی قرض لینے کے لیے آپ نے ان کی فائل تیار کی تو یہ کام حرام ہے، اور یہ گناہ اور زیادتی کے کاموں میں تعاون ہے؛ کیونکہ اس عمل کا تعلق براہ راست سودی قرض کے ساتھ ہے، اور اللہ تعالی کا فرمان ہے:
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ
ترجمہ: نیکی اور تقوی کے کاموں میں تعاون کرو، گناہ اور زیادتی کے کاموں میں تعاون نہ کرو۔ [المائدہ: 2]
اور اگر مکان کا نقشہ اور دیگر منصوبہ بندی وغیرہ سودی قرض لینے کے بعد آپ نے کی ہے تو پھر اس مکان کی تعمیر کی نگرانی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، چاہے مالک مکان نے رقم سودی قرض سے حاصل کی ہو؛ کیونکہ سودی قرض کا تعلق صرف مالک مکان کے ساتھ ہے جنہوں نے سودی لین دین کیا ہے، اس رقم کے ساتھ نہیں ہے، وہ تو آپ اپنی محنت کے عوض وصول کریں گے، اسی طرح جس شخص نے انہیں زمین فروخت کی ہے، یا تعمیراتی سامان فروخت کیا ہے، اس پر بھی کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ سب نے اپنا اپنا معاوضہ سامان اور زمین کے عوض لیا ہے، ان کا سودی قرض سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (82277 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم