جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

كيا تين يوم اقامت كى نيت كرنے والا شخص مسافر كے احكام پر عمل كرے گا؟

تاریخ اشاعت : 10-05-2006

مشاہدات : 7133

سوال

ميں عمرہ كے ليے محدود مدت تين يوم كے ليے مكہ جاؤں گا، كيا مجھ پر مسافر كے احكام لاگو ہوتے ہيں، كہ ميرے ليے مكہ ميں رہتے ہوئے نماز قصر كرنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

علماء كرام كے ہاں اس مدت ميں اختلاف پايا جاتا ہے، اگر مسافر وہ مدت كسى شہر ميں ٹھرے تو اس كے ليے قصر جائز ہے، شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

يہ مسئلہ ان اختلافى مسائل ميں سے ہے جس ميں بہت سے قول ہيں حتى كہ اس ميں اہل علم كے بيس سے بھى زيادہ قول پائے جاتے ہيں، اس كا سبب يہ ہے كہ نزاع ختم كرنے كے ليے اس ميں كوئى قطعى دليل نہيں، چانچہ اہل علم كے اقوال اسى ليے اضطراب كا شكار ہيں، اس ليے ميں كہتا ہوں كہ متبوعہ مذہب درج ذيل ہيں:

اول:

حنابلہ رحمہم اللہ كا مسلك يہ ہے كہ جب وہ چار يوم سے زيادہ اقامت كى نيت كرے تو اس كے حق ميں سفر كا حكم ختم ہو جائيگا اور وہ نماز پورى ادا كرے گا.

دوم:

امام شافعى اور امام مالك رحمہم اللہ كا مسلك:

جب چار يا اس سے زيادہ ايام اقامت كى نيت كرے تو اس كے ليے پورى نماز ادا كرنا لازم ہے، ليكن اس ميں وہاں پہنچنے اور وہاں سے نكلنے كا دن شمار نہيں ہو گا، تو اس طرح چھ يوم ہونگے، چار يوم اقامت كے اور ايك وہاں پہنچنے اور ايك وہاں سے نكلنے كا.

سوم:

امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ كا مسلك:

جب پندرہ دن سے زيادہ اقامت كى نيت كرے تو نماز پورى ادا كرے گا اور اگر وہ اس سے كم كى نيت كرے تو قصر كرے گا. اھـ

ديكھيں: الشرح الممتع ( 4 / 545 ).

چنانچہ اس سے يہ واضح ہوا كہ متبوعہ مذاہب اس پر متفق ہيں كہ جو شخص تين يا اس سے كم يوم اقامت كى نيت كرے اس كے ليے نماز قصر كرنا جائز ہے.

مزيد ديكھيں: المجموع للنووى ( 3 / 171 ) بدايۃ المجتھد ( 1 / 168 ).

علاء بن الحضرمى رضى اللہ تعالى عنہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" مہاجر كے ليے منى سے واپسى كے بعد تين يوم "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 3933 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1352)

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالى اس حديث كى شرح ميں كہتے ہيں:

( بعد الصدر: يعنى منى سے واپس آنے كے بعد، اور اس حديث كا معنى اور مفہوم يہ ہے كہ:

فتح مكہ سے قبل مكہ سے ہجرت كرنے والے شخص پر مكہ ميں اقامت اختيار كرنا حرام تھا، ليكن حج يا عمرہ كرنے والے كے ليے حج اور عمرہ سے فارغ ہونے كے بعد تين يوم كى اجازت دى گئى، اس سے زيادہ وہاں نہيں رہ سكتا، اور اس سے تين ايام كى اقامت كا استنباط كيا جا سكتا ہے، جسے اختيار كرنے والا مسافر كے حكم سے نہيں نكلتا ) اھـ

ديكھيں: فتح البارى ( 7 / 267 ).

چنانچہ اگر آپ كى اقامت تين يوم سے زيادہ نہيں تو آپ مذاہب اربعہ كے ہاں مسافر كى رخصت پر عمل كر سكتے ہيں.

اللہ تعالى اعلم

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 21091 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب