منگل 12 ربیع الثانی 1446 - 15 اکتوبر 2024
اردو

خنزير كے چمڑا سے تيار كردہ دستانے پہننا

سوال

ميں ايك ايسى كمپنى ميں ملازم ہوں جہاں ہر وقت ملازمين خنزير كے چمڑا سے تيار كردہ دستانے استعمال كرتے ہيں، ميرے علم كے مطابق خنزير سے حاصل كردہ ہر چيز حرام ہے، اور جب اسے چھوا جائے تو ہاتھ ايك بار مٹى سے اور سات بار پانى سے دھوئے جائينگے، مجھے اس حالت ميں كيا كرنا چاہيے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سوال نمبر ( 1695 ) كے جواب ميں بيان ہو چكا ہے كہ خنزير كا چمڑا نجس ہے، اور دباغت دينے سے بھى پاك نہيں ہوتا.

صرف نجاست كو چھونے سے بدن نجس نہيں ہو جاتا، ليكن اگر نجاست يا بدن ميں نمى اور رطوبت ہو تو پھر نجس ہو گا.

شيخ ابن حبرين كہتے ہيں:

خشك كپڑے اور خشك بدن سے خشك نجاست چھو جانے ميں كوئى ضرر و نقصان نہيں.... كيونكہ رطوبت اور نمى كى بنا پر نجاست آگے منتقل ہوتى ہے . اھـ

ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ ( 1 / 194 ).

اس ليے خنزير كے چمڑا سے تيار كردہ ان دستانوں كو صرف چھونے سے ہى ہاتھ نجس نہيں ہو گا، ليكن اگر ہاتھ يا دستانے پر پانى كى نمى ہو تو نجس ہو جائيگا.

اور اگر خنزير كے چمڑا كو چھونے سے نجاست ـ نمى ہونے كى بنا پر ـ حاصل ہو تو ہاتھ دھونے لازم ہيں، اور اس ميں صرف ايك بار ہى دھونا كافى ہے كيونكہ كتے كى نجاست كے علاوہ كسى اور نجاست كے متعلق سات بار جن ميں ايك بار مٹى بھى شامل ہے سے دھونے كا حكم نہيں ملتا.

ليكن بعض علماء كرام نے كتے پر قياس كرتے ہوئے خنزير سے بھى سات بار جن ميں ايك بار مٹى سے دھونے كو واجب كہا ہے.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" اور يہ قياس ضعيف ہے؛ كيونكہ قرآن مجيد ميں خنزير كا ذكر ہے، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں بھى خنزير موجود تھا، اور كسى بھى نص ميں ثابت نہيں كہ اسے كتے كے ساتھ ملايا گيا ہو، چنانچہ صحيح يہى ہے كہ اس كى نجاست بھى كسى اور نجاست كى طرح ہے، اسے سات بار جن ميں ايك بار مٹى سے نہيں دھويا جائيگا "

ديكھيں: الشرح الممتع ( 1 / 356 ).

مسلمان شخص كو اپنے بدن اور لباس كى طہارت و پاكيزگى اختيار كرنى چاہيے، اور وہ خنزير كے چمڑا سے تيار كردہ دستانے استعمال كرنے سے اجتناب كرے، كيونكہ اس ميں براہ راست نجاست سے تعلق قائم ہوتا ہے، اور اس كے ہاتھ اور لباس بھى نجس ہونگے، جس كى بنا پر اس كى صحت پر بھى اثر پڑےگا.

ليكن اگر انہيں استعمال كرنے كى ضرورت پيش آ جائے، مثلا ان كے علاوہ كوئى ملے ہى نہ تو پھر انہيں احتياط كے ساتھ استعمال كرنے كى اجازت ہے، ليكن وہ ہاتھ اور لباس كو نجس ہونے سے بچائے، اور اگر نجاست لگ جائے تو جلدى سے دھو لے تا كہ وہ كسى اور جگہ نہ لگ جائے، يا پھر كہيں وہ دھونا ہى نہ بھول جائے.

اسے دوسرى طاہر اور پاكيزہ چمڑے كے دستانے مل جائينگے، جو اسے نجاست كے استعمال سے كافى ہونگے.

ہمارى اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ ہم سب كو اپنے پسنديدہ اور رضا مندى والے اعمال كرنے كى توفيق نصيب فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب