سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

كيا غير مسلموں كے استعال كردہ برتن دھونے لازمى ہيں ؟

تاریخ اشاعت : 01-05-2007

مشاہدات : 8550

سوال

ميں ايك غير اسلامى ملك ميں رہتا ہوں، جہاں مجھے ايسا باورچى خانہ استعمال كرنا پڑتا ہے جو غير مسلم اشخاص استعمال كرتے ہيں، كھانے كے بعد ہمارے غير مسلم دوست برتن دھوتے ہيں، كيا ہمارے ليے يہ برتن استعمال كرنے جائز ہيں، يا كہ انہيں پاك كرنے كے ليے تين بار دھونا ضرورى ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اصل ميں برتن پاك ہيں، چاہے اسے مسلما شخص نے استعمال كيا ہو يا كسى كتابى وغيرہ غير مسلم نے، ليكن اگر اس كى نجاست كا يقين ہو جائے تو وہ پاك نہيں.

اسى ليے جمہور علماء كرام نے كفار كے برتن استعمال كرنے جائز قرار ديے ہيں، اور اس كے ليے كئى ايك دلائل سے استدلال كيا ہے:

1 - اللہ سبحانہ وتعالى نے ہمارے ليے اہل كتاب كا كھانا يعنى ان كا ذبح كردہ گوشت كھانا مباح قرار ديا ہے، اور يہ تو معلوم ہے كہ بعض اوقات وہ يہ كھانا اپنے برتنوں ميں پكا كر لاتے ہيں، چنانچہ يہ چيز ان كے برتن استعمال كرنے كے جواز كى دليل ہے.

2 - نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو ايك يہودى بچے نے جو كى روٹى اور پگلى ہوئى چربى جس كا ذائقہ تبديل تھى كى دعوت دى "

مسند احمد ، سنن ترمذى حديث نمبر ( 1136 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے اراوء الغليل ( 1 / 71 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

3 - نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور صحابہ كرام نے ايك مشركہ عورت كے مشكيزہ سے وضوء كيا "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 337 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 682 ).

مشكيزہ چمڑے كا ہوتا ہے جس ميں پانى ركھا جاتا ہے.

مندرجہ بالا دلائل كفار كے برتن استعمال كرنے كے جواز پردلالت كرتے ہيں.

ليكن جب ہميں يہ علم ہو كہ وہ ان برتنوں ميں خنزير كا گوشت يا مردار پكاتے ہيں، يا ان برتنوں ميں شراب نوشى كرتے ہيں، تو پھر ان برتنوں كو استعمال كرنے سے اجتناب كرنا بہتر ہے، ليكن اگر ہميں ان برتنوں كے علاوہ اور برتن نہ مليں تو ضرورت پڑنے پر ہم انہيں استعمال كر سكتے ہيں.

اور اگر وہ ان برتنوں كو دھو ديں تو پھر ہميں دوبارہ دھونے لازم نہيں، اور نہ ہى دھونے ميں تين بار كى شرط ہے، بلكہ اتنا دھويا جائے كہ برتنوں ميں ان كے كھانے پينے اثرات ختم ہو جائيں.

اس كى دليل بخارى اور مسلم شريف كى درج ذيل حديث ہے:

ابو ثعلبہ خشنى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے عرض كيا: اے اللہ تعالى كے نبى صلى اللہ عليہ وسلم ہم اہل كتاب كے علاقے ميں رہتے ہيں كيا ہم ان كے برتنوں ميں كھا ليا كريں ؟

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" تو نے جو برتنوں كا ذكر كيا ہے اگر ان برتنوں كے علاوہ كوئى اور برتن مل جائيں تو تم ان برتنوں ميں نہ كھاؤ، اور اگر ان برتنوں كے علاوہ كوئى اور برتن نہ مليں تو انہيں دھو كر ان ميں كھا ليا كرو "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 5478 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 3567 ).

اسے ان كے حرام اشياء ميں استعمال كردہ برتنوں پر محمول كيا جائيگا، كيونكہ ابو داود كى روايت ميں ہے:

" ہم اہل كتاب كے پڑوس ميں رہتے ہيں، اور وہ اپنى ہنڈيوں ميں خنزير كا گوشت پكاتے، اور اپنے برتنوں ميں شراب نوشى كرتے ہيں، چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" اگر تم ان برتنوں كے علاوہ كوئى اور برتن پاؤ تو ان ميں كھاؤ اور پيؤ ليكن اگر تمہيں ان برتنوں كے علاوہ كوئى اور برتن نہيں ملتے تو پھر انہيں پانى كے ساتھ دھو كر كھاؤ پيؤ "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 3839 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

خطابى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

الرحض: حديث ميں استعمال كردہ لفظ الرحض دھونے كو كہتے ہيں.

اس ميں دليل يہ ہے كہ مشركوں كے متعلق معلوم ہے وہ اپنى ہنڈيوں ميں خنزير كا گوشت پكاتےاور اپنے برتنوں ميں شراب نوشى كرتے ہيں، اس ليے انہيں دھوئے بغير استعمال كرنا جائز نہيں " انتہى

ماخوذ از عون المعبود شرح ابو داود.

اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا يہ فرمان:

" اگر تمہيں اور برتن مل جائيں تو تم ان برتنوں ميں كھاؤ پيؤ "

يعنى ان دوسرے برتنوں ميں كھاؤ پيؤ، جمہور فقھاء كے ہاں يہاں امر استحباب كے ليے ہے، يعنى غير مسلم كے برتنوں ميں كھانے پينے سے بچنا مستحب ہے، اور اس كو دھو كر بھى استعمال كرنا مكروہ ہے، ليكن اگر ان برتنوں كے علاوہ دوسرے برتن نہ مليں تو پھر يہ كراہت ختم ہو جاتى ہے.

امام نووى رحمہ اللہ تعالى مسلم كى شرح ميں لكھتے ہيں:

" گندگى كى بنا پر ان برتنوں ميں كھانے سے منع كيا گيا ہے، كيونكہ يہ برتن نجاست كے عادى ہيں " انتہى.

ديكھيں: شرح مسلم للنووى ( 13 / 80 ).

اور الشرح الممتع ميں شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" ابو ثعلبہ خشنى رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث ميں ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" تم ان ميں نہ كھاؤ ليكن اگر ان برتنوں كے علاوہ كوئى اور نہ مليں تو انہيں دھو كر ان ميں كھالو "

يہ اس بات كى دليل ہے كہ ان برتنوں سے بچنا اولى اور بہتر ہے، ليكن بہت سے اہل علم حضرات نے اس حديث كو ان لوگوں پر محمول كيا ہے جنہيں علم ہو كہ ان برتنوں ميں خنزير وغيرہ كا گوشت كھايا جاتا ہے، جس كى بنا پر وہ نجس ہيں، علماء كا كہنا ہے:

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ان كے برتنوں ميں كھانے پينے سے منع فرمايا ہے، ليكن اگر ان كے برتنوں كے علاوہ دوسرے برتن نہ مليں تو پھر ہم ان كے برتنوں كو دھو كر ان ميں كھا پى سكتے ہيں، اس پر محمول كرنا بہت اچھا اور شرعى قواعد و اصول كے تقاضا كے مطابق ہے " انتہى.

ديكھيں: الشرح الممتع ( 1 / 69 ).

جواب كا خلاصہ يہ ہوا كہ:

اگر كفار ان برتنوں ميں شراب نوشى نہ كرتے ہوں، اور ان ميں خنزير يا مردار كا گوشت نہ كھاتے ہوں، تو پھر آپ كے ليے ان برتنوں كو دھو كر استعمال كرنا جائز ہے.

ليكن اگر وہ ان برتنوں كو حرام كھانے پينے، يا پھر نجس كھانوں ميں استعمال كرتے ہوں اور آپ كو ان برتنوں كے علاوہ دوسرے برتن مل سكتے ہوں تو پھر آپ كا غير مسلموں كے ان برتنوں سے بچنا افضل ہے.

ليكن اگر آپ كو ان برتنوں كے علاوہ كوئى اور برتن نہيں ملتا تو پھر اسے دھو كر استعمال كرنا جائز ہے، چاہے آپ دھو ليں يا پھر انہوں نے خود دھوئے ہوں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب