جمعرات 16 شوال 1445 - 25 اپریل 2024
اردو

اس کی بہن ہم جنس پرست سے دوستی کرتی ہے اللہ تعالی اس سے بچاۓ

تاریخ اشاعت : 21-08-2003

مشاہدات : 14681

سوال

ان دوماہ میں مجھے میری بہن نے بہت زيادہ تنگ کیا ہے ، میں نےاپنی زندگی کے حقائق تلاش کرنے شروع کیے تھے اوراسی لیے میں نے کوشش کی کہ مزید اسلامی تعلیمات سیکھوں اورمجھےاس میں کامیابی بھی ملی ہے ۔
میں نے ٹی وی بھی دیکھنا ترک کردیا ہے اورالحمد للہ اس کا بہت زيادہ اثربھی ہوا ہے جس کی بنا پر میرے ذھن سے غیرنافع اورغلط قسم کے افکار بڑے عجیب طریقے سے زائل ہوۓ ہيں ، پانچ ماہ سے تومیں بالکل ہی ٹی وی نہیں دیکھا ۔
میری بہن کی ایک ہم جنس پرست دوست ہے جسے وہ عادی سمجھتی ہے اوراس میں کوئ حرج نہیں دیکھتی اورمجھے اس کے قول سے خدشہ ہے کہ یہ صحیح نہیں ، لیکن ایک بار وہ پیش کر نے اس کےساتھ بھی گئ ( ہم جنسوں کے جمع ہونے کی جگہ پر ) ۔
میں نے جب سے یہ دیکھا ہے مجھے اس کے بارہ میں بہت زیادہ پریشانی ہے اس لیے کہ اس کے ارادے اورمقاصد غیر واضح ہوتے جارہے ہیں ، اس کا خیال ہے کہ لوگوں کی اس قسم میں کوئ حرج نہیں ، اورواقعی اس کی کلاس میں اسی جنس کے چندایک ساتھی بھی ہیں جن سے وہ دوستی رکھتی ہے ۔
میں جانتی ہوں کہ میری بہن اس قسم کی نہیں لیکن ہم کینڈامیں رہائش پذیر ہیں اورپھر خاص کر میری بہن ٹی وی دیکھتی ہے جس سے میری بہن کے افکارو سوچ منحرف کرکے رکھ دی ہے ۔
کفارٹی وی چینل اس بات کی دعوت دیتے ہیں کہ وہ ہم جنس پرستی کوقبول کریں اس لیے کہ یہ طبعی چيز ہے اورہمیں ہم جنس پرستوں کی حوصلہ افزائ اورانہیں خوش آمدید کہنا چاہیے جوکہ صحیح نہیں اورحقیقی طورپر غلط ہے ۔
جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ میرے سوال سے واضح ہورہا ہے کہ میری بہن اسلام کے بارہ میں کچھ زیادہ نہیں جانتی تواس لیے مجھے اس کےبارہ میں کیا کرنا ممکن ہے ؟
میں اپنی صرف اپنی والدہ کے ساتھ رہائش پذیر ہوں اورآپ کوخط لکھ رہی ہوں میری والدہ کہتی ہے کہ جب ہم اس ملک میں آۓ تھے توہمارے لیے قرآن کریم کی تعلیم بہت ہی مشکل تھی ، اگروہ ہمیں قرآن کریم کی تعلیم دلواتیں توہماری بہت ساری پریشانیاں ختم ہوسکتی تھیں ۔
( میری والدہ مطلقہ ہے اورمیرا والد ہم سے دور دوسرے ملک میں رہتاہے )

جواب کا متن

الحمد للہ.

اس اللہ تعالی کی تعریفات ہيں جس نے آپ کےلیے ھدایت کا راستہ آسان کردیا جوکہ ایک عظیم نعمت ہے اس لیے ضروری ہے کہ آپ اس نعمت کی حفاظت اوراللہ تعالی کا شکر کرنے کی کوشش کریں ۔

اورآپ کی بہن کے بارہ میں ہم یہ کہيں گے کہ آپ اسے دعوت دیتی رہیں اوراس پر مختلف طریقوں سے اثر انداز ہونے کی کوشش کریں ، اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کویہ حکم دیا کہ وہ سب سے پہلے اپنے قبیلے اورعزیزاقارب سے دعوت کا آغاز کریں ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :

اورآپ اپنے قریبی رشتہ داروں کوڈرائيں ۔

یہاں کچھ امور کا خیال رکھنا ضروری ہے :

1 - اس کے لیے دعا کرنے کا خاص خیال رکھیں اس لیے کہ اللہ تعالی کے حکم سے دعا کا بہت زیادہ اثر ہوتا ہے ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کئ ایک گروہوں کے بارہ میں دعا کی تھی کہ اللہ تعالی انہیں ھدایت سے نوازے ۔

2 - اس کے لیے لمبے عرصہ تک کام کریں اوراکتاہٹ کا شکار نہ ہوں ۔ اس لیے کہ جونتیجہ آج حاصل نہیں ہوا وہ ان شاء اللہ کل حاصل ہوجاۓ گا ۔

3 - اس میں کئ انواع واقسام کے وسائل استعمال کرنا اوراس موضوع کوکئ ایک طرح سے پیش کرنا

4 - دعوت کے لیے مناسب وقت اختیار کریں جس میں آپ کی بہن سننے کے لیے تیارہو اوراسے قبول کرے ۔

5 - کچھ ایسے طریقوں پر بھی عمل کریں جو کہ اس کے ساتھ ڈاریکٹ نہیں بلکہ بالواسطہ ہوں ،ان میں سے یہ بھی ہے کہ :

آپ اسے پڑھنے کے لیے کچھ کتابیں اورسننے کے لیے کچھ موثر قسم کی کیسٹیں اوردیکھنے کے لیے کچھ اسلامی فلمیں دیں ، یا پھر ان میں سے کوئ چيز اس کے گھرمیں رکھیں جہاں سے وہ آسانی کے ساتھ حاصل کرسکے ۔

6 - ہوسکتا ہے کہ رشتہ داری اوراس کے ساتھ مسلسل تعلق اس کے قبول کرنے میں مانع ہو لھذا آپ اس کی کوئ دین سے محبت رکھنے والی سہیلی کوتلاش کریں جس سے وہ بھی محبت کرتی ہو اورآپ اس سہیلی کوکہیں کہ وہ اسے نصیحت کرے اوراس پراثرانداز ہونے کی کوشش کرے ۔

الشیخ محمد الدویش ۔

ہم اللہ تعالی سے آپ کی بہن کے لیے ھدایت کے طلبگار ہیں ، اورہم آپ کو یہ نصیحت کرتے ہیں کہ آپ اپنی بہن کوسوال نمبر ( 9465 ) کا جواب پڑھنے کے لیے دیں جوکہ مردو عورت دوجنسوں کے آپس میں تعلق قائم کرنے کے بارہ میں ہے تا کہ وہ اسے پڑھے ۔

اوراسی طرح ہم جنس پرستی کا اسلام میں حکم بھی بتائيں جو کہ آپ کوسوال نمبر ( 2104 ) اور ( 6285 ) کے جواب میں موجود ہے ۔

یہ مشکل جس میں آپ زندگی بسر کررہے ہیں آپ اور آپ کے علاوہ دوسروں کے لیے تنبیہ ہے کہ کفار کے ممالک میں زندگی بسر کرنے میں کیا خطرات ہیں ، اوریہ چيز مسلمان مردو عورت کواس بات کی طرف دھکیلتی ہے کہ وہ جتنی جلدی ہوسکے مسلمان ممالک کی طرف چلے جائيں ۔

واللہ اعلم  .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد