جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

عورتوں كى مردوں سےمشابہت كے احكام

تاریخ اشاعت : 14-12-2007

مشاہدات : 5447

سوال

مردوں كے ليے مخصوص دوكانوں سے عورتوں كى خريدارى كا حكم كيا ہے، وہاں پر ايسا لباس فروخت ہوتا ہے جو دوسرے ممالك سے سعودى عرب آنے والے مرد حضرات پہنتے ہيں، جو كہ عورتوں كے لباس كے مشابہ ہے، تو كيا يہ مشابہت ميں شمار ہو گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر عورت مردانہ لباس اس ليے خريدتى ہے كہ وہ اسے خود استعمال كرے، اور وہ لباس مردوں كے مخصوص اور مميز ہو تو يہ مشابہت شمار ہوتى ہے، مثلا جسے وہ عام توب، يا قميص كہا جاتا ہے ليكن اگر وہ لباس مرد و عورت دونوں كے مابين مشترك ہو، يا جو لباس مشتركہ ہوں تو اس ميں مطلقا كوئى حرج نہيں، اگر مرد اور عورت دونوں ہى پہنتے ہوں مثلا سونے والا لباس وغيرہ.

ميں عموما يہ كہتا ہوں كہ جو مردوں كے ساتھ خاص ہے وہ عورتوں كے ليے پہننا جائز نہيں، اور جو عورتوں كے ساتھ خاص ہے وہ مردوں كے ليے پہننا جائز نہيں.

ليكن جو دونوں ميں مشترك ہے اس ميں كوئى حرج نہيں، يا پھر عورت مجبور اور مضطر ہو مثلا وہ مسلمان ممالك جہاں غربت بہت زيادہ ہے، اورعورت كو وہى لباس ملا جو نہ تو باريك ہو اور نہ ہى اعضاء كا حجم واضح كرتا ہو، اور بعض اسلامى ممالك ميں وہ مردوں كا لباس ہے، و ضرورت كے باعث اسے پہننے ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ يہ اضطرارى حالت ہے استقرارى نہيں.

ماخذ: فتاوى الشيخ ابراہيم الخضيرى مجلۃ الدعوۃ عدد نمبر ( 1762 ) صفحہ نمبر ( 39 )