سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

كيا ہوا خارج ہونے كا خيال آنے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے ؟

سوال

ميں جب بھى وضوء كروں تو محسوس ہوتا ہے كہ ہوا خارج ہوئى ہے، ميں ہوا خارج تو نہيں كرتى ليكن اعضائے مخصوصہ ميں ہوا سى محسوس كرتى ہوں جو خارج نہيں ہوتى، اس ليے ميں نماز سے قبل مسلسل پانچ بار وضوء كرتى ہوں، ميرے ليے يہ بہت مشكل ہے، اور يہ تسلسل كے ساتھ ہوتا ہے كہ نماز سے قبل ميں پانچ بار وضوء كرتى ہوں، كيا اس احساس سے ميرا وضوء ٹوٹ جاتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

انسان كو چاہيے كہ جب تك ہوا وغيرہ خارج ہونے كا يقين نہ ہو جائے اس وقت تك وہ نماز ختم نہ كرے اور نہ ہى ان وسوسوں كى طرف متوجہ ہو، كيونكہ يہ وسوسے تو شيطان كى جانب سے ہيں، اسى ليے امام بخارى رحمہ اللہ نے صحيح بخارى ميں ايك باب كا عنوان " شك كى بنا پر وضوء نہ كرے حتى كہ اسے يقين ہو جائے " ركھا ہے اور اس ميں درج ذيل حديث بيان كى ہے:

عباد بن تميم اپنے چچا سے بيان كرتے ہيں كہ ايك شخص نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے سامنے شكايت كى: وہ نماز ميں كوئى چيز پاتا ہے، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" وہ نماز ترك نہ كرے يا نماز چھوڑ كر نہ جائے حتى كہ آواز سن لے يا پھر بدبو آ جائے "

صحيح بخارى كتاب الوضوء حديث نمبر ( 134 ).

تو اس طرح كے خيالات اور وسوسوں سے وضوء نہيں ٹوٹتا.

ليكن جب انسان كو ہوا يا كوئى چيز خارج ہونے كا يقين ہو تو اس حالت ميں اس كا وضوء باطل ہو جائيگا، اگر كسى شخص كو اس طرح كے وسوسوے آئيں يا وہ اس ميں پڑ جائے تو اصل ميں طہارت ہے اور وضوء قائم ہے، كيونكہ اس كے متعلق سوچنا وسوسہ كو باقى ركھنے كا باعث بنے گا.

رہا مسئلہ عورت كى قبل ( اگلے حصہ ) سے ہوا خارج ہونا تو اس سے وضوء نہيں ٹوٹتا، مستقل فتوى كميٹى سے درج ذيل سول كيا گيا:

كيا عورت كى قبل ( شرمگاہ ) سے خارج ہونے والى ہوا سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے ؟

تو كميٹى كا جواب تھا:

اس سے وضوء نہيں ٹوٹتا، كيونكہ يہ نجس جگہ سے خارج نہيں ہوتى جس طرح دبر ( پاخانہ والى جگہ ) سے ہوا خارج ہوتى ہے.

ماخذ: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 5 / 259 )