جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

باريك اور شفاف لباس ميں نماز ادا كرنے كا حكم

تاریخ اشاعت : 29-10-2006

مشاہدات : 7012

سوال

سلك اور تھوڑے بہت شفاف لباس جس كے نيچے سے جسم كى رنگت اور حجم ظاہر ہوتا ہو ميں نماز ادا كرنے كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر تو لباس اتنا شفاف اور باريك ہو كہ اس كے نيچے سے جسم كى رنگت ظاہر ہوتى ہو تو ستر چھپا ہوا نہ ہونے كى بنا پر ايسے لباس ميں نمازا دا كرنى جائز نہيں ہے.

شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ تعالى سے اس كے متعلق سوال كيا گيا تو ان كا جواب تھا:

" اگر تو مذكورہ لباس شفاف يا باريك ہونے كى بنا پر جسم كو نہيں چھپاتا تو ايسے لباس ميں مرد كےليے نماز ادا كرنا صحيح نہيں، الا يہ كہ اگر مرد اس كے نيچے پائجامہ باندھ ليے يا پھر كوئى چادر باندھے جو گھٹنے سے ليكر اس كى ناف تك ستر كو چپھا كر ركھے.

ليكن اس طرح كے لباس ميں عورت كى نماز صحيح نہيں، ليكن اگر اس كے نيچے كوئى اور شميض وغيرہ ہو جو اس كے سارے جسم كو چھپا كر ركھے.

ليكن مذكورہ لباس كے نيچے چھوٹى نيكر وغيرہ پہنى كافى نہيں ہو گى.

مرد كو چاہيے كہ اگر وہ اس طرح كے لباس ميں نماز ادا كرتا ہے تو نيچے بنيان وغيرہ پہنے جو اس كے كندھوں كو ڈھانپ كر ركھے، كيوكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" تم ميں كوئى شخص بھى ايك كپڑے ميں اس طرح نماز ادا نہ كرے كہ اس كے كندھے پر كچھ نہ ہو "

متفق عليہ.

ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ ( 1 / 219 ).

ليكن اگر لباس چمڑے كو چھپاتا ہو اور اس كے نيچے سے جسم كى رنگت واضح نہ ہوتى ہو، ليكن وہ لباس نرم اور ملائم ہونے كے باعث جسم كے كسى عضوء كا حجم واضح كرے تو ايسا لباس جب تك ستر چھپانے والا ہو تو اس ميں نماز ادا كرنا ممنوع نہيں.

ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" ايسے لباس سے ستر چھپانا واجب ہے جو جسم كى رنگت كو بھى ظاہر نہ ہونے دے، ليكن اگر وہ اتنا باريك ہے كہ اس كے نيچے سے جسم كى رنگت سفيدى يا سرخى ظاہر ہو رہى ہو تو اس ميں نماز ادا كرنا جائز نہيں ہے، كيونكہ ايسے لباس سے ستر پوشى نہيں ہوتى.

اور اگر وہ لباس ستر كى رنگت كو ظاہر نہيں ہونے ديتا، ليكن اس كى خلقت اور بناوٹ كو ظاہر كرتا ہے تو اس ميں نماز جائز ہے، كيونكہ اس سے احتراز ممكن نہيں.

ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 2 / 286 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب