سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

مسبوق ( نماز ميں دير سے آنے والے ) كى امامت

تاریخ اشاعت : 05-05-2007

مشاہدات : 7324

سوال

ايك شخص امام اور نمازيوں كے سلام پھيرنے كے بعد مسجد ميں آيا ليكن ايك شخص كو نماز مكمل كرتے ہوئے پايا تو اس كى پہلو ميں كھڑا ہو گيا تا كہ وہ مسبوق شخص اس كا امام بن جائے اور اسے جماعت كا ثواب حاصل ہو، كيا يہ عمل جائز ہے يا نہيں ؟
اور كيا اس نے جو نماز اس مسبوق شخص كے ساتھ ادا كى ہے وہ صحيح ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" جب دير سے آنے والا مسبوق شخص مسجد ميں آئے اور لوگ نماز ادا كر چكے ہوں تو وہ ايك اور مسبوق شخص كو نماز مكمل كرتے ہوئے پائے اس كے ليے مشروع ہے كہ وہ نماز باجماعت كى فضيلت حاصل كرنے كى حرص ركھتے ہوئے مسبوق شخص كے دائيں كھڑا ہو كر اس كے ساتھ نماز ادا كر لے اور وہ مسبوق شخص امامت كى نيت كر لے، علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق ايسا كرنے ميں كوئى حرج نہيں.

اور اسى طرح اگر امام كے سلام پھيرنے كے بعد وہ كسى شخص كو انفرادى نماز ادا كرتا ہوا پائے تو اس كے ليے اس كے ساتھ مل كر نماز ادا كرنا مشروع ہے، وہ اس كى دائيں جانب كھڑا ہو تا كہ جماعت كى فضيلت حاصل ہو سكے.

اور جب مسبوق يا جو شخص اكيلے نماز ادا كر رہا تھا سلام پھير لے تو يہ شخص كھڑے ہو كر باقى مانندہ نماز مكمل كرے؛ اس كى دليل جماعت كى فضيلت والے عمومى دلائل ہيں.

اور اس ليے بھى كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے نماز ختم ہونے كے بعد ايك شخص كو مسجد ميں داخل ہوتے ہوئے ديكھا تو فرمايا:

" كون آدمى اس شخص پر صدقہ كرتے ہوئےاس كے ساتھ نماز ادا كرے گا"

سنن ابو داود حديث نمبر ( 574 ) .

ماخذ: ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 12 / 148 ) طبع دار القاسم