الحمد للہ.
شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" جب دير سے آنے والا مسبوق شخص مسجد ميں آئے اور لوگ نماز ادا كر چكے ہوں تو وہ ايك اور مسبوق شخص كو نماز مكمل كرتے ہوئے پائے اس كے ليے مشروع ہے كہ وہ نماز باجماعت كى فضيلت حاصل كرنے كى حرص ركھتے ہوئے مسبوق شخص كے دائيں كھڑا ہو كر اس كے ساتھ نماز ادا كر لے اور وہ مسبوق شخص امامت كى نيت كر لے، علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق ايسا كرنے ميں كوئى حرج نہيں.
اور اسى طرح اگر امام كے سلام پھيرنے كے بعد وہ كسى شخص كو انفرادى نماز ادا كرتا ہوا پائے تو اس كے ليے اس كے ساتھ مل كر نماز ادا كرنا مشروع ہے، وہ اس كى دائيں جانب كھڑا ہو تا كہ جماعت كى فضيلت حاصل ہو سكے.
اور جب مسبوق يا جو شخص اكيلے نماز ادا كر رہا تھا سلام پھير لے تو يہ شخص كھڑے ہو كر باقى مانندہ نماز مكمل كرے؛ اس كى دليل جماعت كى فضيلت والے عمومى دلائل ہيں.
اور اس ليے بھى كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے نماز ختم ہونے كے بعد ايك شخص كو مسجد ميں داخل ہوتے ہوئے ديكھا تو فرمايا:
" كون آدمى اس شخص پر صدقہ كرتے ہوئےاس كے ساتھ نماز ادا كرے گا"
سنن ابو داود حديث نمبر ( 574 ) .