الحمد للہ.
افضل تو يہ ہے كہ مؤذن كى اذان كا جواب دے اور پھر اذان كے بعد كى جانے والى ثابت شدہ دعاء پڑھے، اور پھر تحيۃ المسجد ادا كرے.
ليكن بعض علماء كرام نے اس ميں سے يہ استثناء كيا ہے كہ جب وہ مسجد ميں داخل ہوا تو مؤذن جمعہ كى دوسرى اذان دے رہا تھا، تو پھر وہ تحيۃ المسجد ادا كرے تا كہ خطبہ سن سكے، اور اس كى علت يہ بيان كى ہے كہ خطبہ سننا واجب ہے اور مؤذن كاجواب دينا واجب نہيں، اور واجب كام كى مواظبت كرنا غير واجب پر عمل كرنے سے زيادہ بہتر اور اولى ہے.
ديكھيں: فتاوى اركان الاسلام لابن عثيمين ( 28 ).
اور بعض علماء كرام كہتے ہيں كہ: دونوں مصلحتوں ميں جمع كرنا زيادہ افضل ہے، كہ وہ مؤذن كى اذان كا جواب بھى دے، كيونكہ اسے ايسا كرنا كا حكم ہے، اور پھر وہ ہلكى سے دو ركعتيں ادا كر لے.
واللہ اعلم .