الحمد للہ.
عيدگاہ ميں نماز عيد يا نماز استسقاء كے ليے آنے والے شخص كے ليے سنت يہ ہے كہ وہ بيٹھ جائے اور تحيۃ المسجد ادا نہ كرے؛ كيونكہ ہمارے علم كے مطابق تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور نہ ہى صحابہ كرام رضى اللہ تعالى عنہم سے يہ منقول ہے.
ليكن اگر نماز عيد مسجد ميں ادا كى جائے تو پھر تحيۃ المسجد ادا كرنا ہوگى، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا عمومى فرمان ہے:
" جب تم ميں كوئى شخص مسجد ميں داخل ہو تو دو ركعت ادا كرنے سے قبل نہ بيٹھے "
متفق عليہ على صحتہ.
نماز عيد كے انتظار ميں بيٹھے شخص كے ليے تكبريں اور لا الہ اللہ كہنا مشروع ہے، كيونكہ اس دن كا شعار ہے، اور مسجد اور مسجد كے باہر سب لوگوں كے ليے خطبہ ختم ہونے تك يہى سنت ہے، اور اگر كوئى وہاں بيٹھ كر قرآن مجيد كى تلاوت ميں مشغول ہونا چاہے تو اس ميں كوئى حرج نہيں.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.